کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 400
خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالی یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی بھی طریقے سے ایذا پہنچانا لعنت کا موجب ہے۔جو شخص بھی اللہ تعالی یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذا پہنچائے گا وہ یقینا ملعون ہوگا۔ 3۔واضح دلائل اور ہدایت کو چھپانا بعض لوگ مخصوص نظریات کے حامل ہوتے ہیں۔وہ اپنے ان نظریات کو برحق ثابت کرنے اور مخالف نظریات کو غلط ثابت کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیتے ہیں۔حتی کہ غلط بیانی، جھوٹ اور دروغ گوئی سے بھی باز نہیں آتے۔بلکہ ان میں سے کئی لوگ تو اس قدر جسارت کرتے ہیں کہ سامنے قرآن مجید اور حدیث کی متعدد کتابیں رکھ لیتے ہیں، پھر دیدہ دانستہ قرآن وحدیث کے واضح دلائل کو چھپاتے یا ان کا غلط مفہوم بیان کرتے ہیں۔ایسے لوگ یقینا اللہ تعالی کی لعنت اور دیگر تمام لعنت بھیجنے والوں کی لعنت کے مستحق ہوتے ہیں۔ اللہ تعالی کافرمان ہے : ﴿ اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْتُمُوْنَ مَآ اَنْزَلْنَا مِنَ الْبَیِّنٰتِ وَالْھُدٰی مِنْ بَعْدِ مَا بَیَّنّٰہُ لِلنَّاسِ فِی الْکِتٰبِ اُولٰٓئِکَ یَلْعَنُھُمُ اللّٰہُ وَ یَلْعَنُھُمُ اللّٰعِنُوْنَ ﴾[1] ’’ جو لوگ ہماری نازل کردہ دلیلوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں اس کے باوجود کہ ہم اسے کتاب میں لوگوں کیلئے بیان کر چکے ہیں، ان پر اللہ تعالی بھی لعنت بھیجتا ہے اور تمام لعنت بھیجنے والے بھی لعنت بھیجتے ہیں۔‘‘ اسی طرح اس کا فرمان ہے : ﴿ اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْتُمُوْنَ مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ مِنَ الْکِتٰبِ وَ یَشْتَرُوْنَ بِہٖ ثَمَنًا قَلِیْلًا اُولٰٓئِکَ مَا یَاْکُلُوْنَ فِیْ بُطُوْنِھِمْ اِلَّا النَّارَ وَ لَا یُکَلِّمُھُمُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَ لَا یُزَکِّیْھِمْ وَ لَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ ﴾[2] ’’ بے شک جو لوگ اللہ تعالی کی اتاری ہوئی کتاب کو چھپاتے ہیں اور اسے تھوڑی سی قیمت پر بیچتے ہیں، یقین مانو کہ یہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں۔قیامت کے دن اللہ ان سے بات بھی نہ کرے گا، نہ ہی انھیں پاک کرے گا۔بلکہ ان کیلئے دردناک عذاب ہے۔‘‘ کتمانِ حق اتنا بڑا گناہ ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَنْ سُئِلَ عَنْ عِلْمٍ عَلِمَہُ ثُمَّ کَتَمَہُ، أُلْجِمَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِلِجَامٍ مِّنْ نَّارٍ )) ’’ جس آدمی سے کوئی ایسی بات پوچھی گئی جو اسے معلوم تھی، پھر اس نے اسے چھپایا تو قیامت کے روز اس کے منہ میں آگ کی لگام دی جائے گی۔‘‘[3]
[1] البقرۃ2 :159 [2] البقرۃ2 :174 [3] جامع الترمذی :2649۔وصححہ الألبانی