کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 395
﴿اَنَا اَکْثَرُ مِنْکَ مَالًا وَّ اَعَزُّ نَفَرًا ﴾[1] ’’ میں تجھ سے مالدار بھی زیادہ ہوں اور افرادی قوت بھی زیادہ رکھتا ہوں۔‘‘ اِس کے علاوہ اسے قیامت پر بھی یقین نہ تھا۔چنانچہ اپنے مال ودولت کی بناء پر اِس خود پسندی نے اسے ہلاک کردیا۔اللہ تعالی فرماتا ہے : ﴿وَاُحِیْطَ بِثَمَرِہٖ فَاَصْبَحَ یُقَلِّبُ کَفَّیْہِ عَلٰی مَآ اَنْفَقَ فِیْھَا وَ ھِیَ خَاوِیَۃٌ عَلٰی عُرُوْشِھَا وَیَقُوْلُ یٰلَیْتَنِیْ لَمْ اُشْرِکْ بِرَبِّیْٓ اَحَدًا٭وَ لَمْ تَکُنْ لَّہٗ فِئَۃٌ یَّنْصُرُوْنَہٗ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ مَا کَانَ مُنْتَصِرًا ﴾[2] ’’ باغ کے پکے پھلوں کو عذاب نے آگھیرا۔اور جتنا وہ باغ پر خرچ کر چکا تھا اس پر اپنے دونوں ہاتھ ملتا رہ گیا۔وہ باغ اپنی چھتریوں پر گرا پڑا تھا۔اب وہ کہنے لگا : کاش ! میں نے اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنایا ہوتا۔اللہ کے سوا کوئی جماعت ایسی نہ تھی جو اس کی مدد کرتی اور وہ خود بھی اس آفت کا مقابلہ نہ کرسکا۔‘‘ خلاصہ یہ ہے کہ خود پسندی کا نتیجہ بہت برا ہوتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( بَیْنَمَا رَجُلٌ یَمْشِی فِی حُلَّۃٍ تُعْجِبُہُ نَفْسُہُ، مُرَجِّلٌ جُمَّتَہُ، إِذَا خَسَفَ اللّٰہُ بِہٖ فَہُوَ یَتَجَلْجَلُ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ )) [3] ’’ ایک آدمی اپنے لمبے لمبے بالوں کو کنگھی کئے ہوئے خوبصورت لباس میں چل رہا تھا اور خود پسندی میں مبتلا تھا، اسی دوران اچانک اللہ تعالی نے اسے زمین میں دھنسا دیا۔پس وہ قیامت تک زمین کی گہرائی میں جاتا رہے گا۔‘‘ اس حدیث میں غور فرمائیں کہ یہ آدمی اپنے حسن وجمال اور خوبصورت لباس کی وجہ سے خود پسندی کا شکار ہو گیا۔چنانچہ اللہ تعالی نے اسے زمین میں دھنسا دیا۔والعیاذ باللہ آخر میں اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو ان تمام اعمال سے بچنے کی توفیق دے جو انسان کی تباہی وبربادی کا سبب بن سکتے ہیں۔ وآخر دعوانا أن الحمد للّٰه رب العالمین
[1] الکہف18 :34 [2] الکہف18 : 42۔43 [3] صحیح البخاری :5789، صحیح مسلم :2088