کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 392
دوسرا خطبہ
معزز سامعین ! آئیے اب حدیث کے آخری حصے کا تذکرہ کرتے ہیں جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تین امور کا ذکر فرمایا جو انسان کی ہلاکت وبربادی کا سبب بنتے ہیں۔والعیاذ باللہ
المہلکات : ہلاکت کا سبب بننے والے امور :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہلاکت کا سبب بننے والے تین امور ذکر فرمائے :
1۔لالچ جس کو پورا کیا جائے
2۔خواہش جس کی پیروی کی جائے
3۔آدمی کی خود پسندی
1۔( شُحّ ) سے مراد یہ ہے کہ جو چیز انسان کے پاس نہ ہو وہ اس کے حصول کا لالچ کرے۔اور جو چیز اس کے پاس ہو وہ اس میں بخیلی اور کنجوسی کا مظاہرہ کرے۔مال سمیٹنے کی شدید حرص اور خرچ کرنے میں انتہائی کنجوسی۔اِس کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مہلکات میں سب سے پہلے ذکر فرمایا۔
وہ ’ لالچ ‘ جس کو پورا کرنے کیلئے انسان اپنا تن، من، دھن لگا دے اور اپنی ساری توانائیاں صرف کردے، ایسالالچ انسان کیلئے یقینا تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔کیونکہ وہ حلال وحرام کا لحاظ نہیں کرتا، بلکہ ہر صورت میں اپنے لالچ کو پورا کرنے کی دھن میں مگن رہتاہے۔
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( اِتَّقُوا الظُّلْمَ فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، وَاتَّقُوا الشُّحَّ فَإِنَّ الشُّحَّ أَہْلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ،حَمَلَہُمْ عَلٰی أَنْ سَفَکُوْا دِمَائَہُمْ وَاسْتَحَلَّوْا مَحَارِمَہُمْ)) [1]
’’ تم ظلم سے بچتے رہنا، کیونکہ ظلم قیامت کے دن تاریکیوں کا سبب بنے گا۔اور لالچ سے بھی بچے رہنا، کیونکہ اسی لالچ نے ہی تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کیا تھا۔لالچ نے انھیں خون بہانے ( قتل کرنے ) اور اپنے محارم کو حلال کرنے پر آمادہ کیا۔‘‘
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( إِیَّاکُمْ وَالشُّحَّ، فَإِنَّمَا ہَلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ بِالشُّحِّ، أَمَرَہُمْ بِالْبُخْلِ فَبَخِلُوْا، وَأَمَرَہُمْ بِالْقَطِیْعَۃِ فَقَطَعُوْا، وَأَمَرَہُمْ بِالْفُجُوْرِ فَفَجَرُوْا))
[1] صحیح مسلم : 2578