کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 391
ہے : ﴿ اِِنَّ الَّذِیْنَ یَخْشَوْنَ رَبَّہُمْ بِالْغَیْبِ لَہُمْ مَّغْفِرَۃٌ وَّاَجْرٌ کَبِیْرٌ ﴾ [1]
’’ بے شک وہ لوگ جو اپنے رب سے غائبانہ طور پر( یا خلوتوں میں ) ڈرتے رہتے ہیں ان کیلئے بخشش اور بہت بڑا اجر ہے۔‘‘
خلوت میں اللہ تعالی کے ڈر سے رونے کی بڑی فضیلت ہے۔
چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کو ان خوش نصیب لوگوں میں ذکر فرمایا جنھیں اللہ تعالی قیامت کے روز اپنے عرش کا سایہ نصیب کرے گا، جبکہ اُس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی اور سایہ نہیں ہوگا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : (( سَبْعَۃٌ یُظِلُّہُمُ اللّٰہُ فِیْ ظِلِّہٖ یَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّہُ ))
’’سات افراد ایسے ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ اپنے ( عرش کے ) سائے میں جگہ دے گا اور اس دن اس کے (عرش کے ) سائے کے علاوہ کوئی اور سایہ نہ ہو گا۔‘‘
ان میں سے ایک وہ ہے جس کے بارے میں فرمایا: (( وَرَجُلٌ ذَکَرَ اللّٰہَ خَالِیًا فَفَاضَتْ عَیْنَاہُ ))
’’ وہ آدمی جس نے خلوت میں اللہ کو یاد کیا تو اُس کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے۔‘‘ [2]
اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہم سب کو اپنی خشیت نصیب فرمائے۔اور ہمیں نجات کا سبب بننے والے تمام امور پر عمل کرنے کی توفیق دے۔اسی طرح گناہوں کا کفارہ بننے والے اور درجات میں بلندی کا ذریعہ بننے والے امور کو بھی اختیار کرنے کی توفیق دے۔
[1] الملک67 :12
[2] صحیح البخاری :660، صحیح مسلم :923