کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 389
2۔غربت اور مالداری ( دونوں حالتوں میں ) میانہ روی اختیار کرنا 3۔چھپے ہوئے اور ظاہرا ( دونوں حالتوں میں ) اللہ کا ڈر 1۔غصے کی حالت میں بسا اوقات انسان بے قابو ہو جاتا ہے۔جس کی وجہ سے انصاف کا دامن اس سے چھوٹ جاتا ہے۔اسی طرح بعض اوقات خوشی کی حالت میں بھی وہ اس قدر مست ہو جاتا ہے کہ عدل وانصاف کے دامن کو چھوڑ دیتا ہے۔حالانکہ ہونا یہ چاہئے کہ وہ دونوں حالتوں میں عدل وانصاف کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھے۔نہ تو غصے کی حالت میں تفریط کا شکار ہو کر کسی کو ظلم وزیادتی کا نشانہ بنائے اور نہ ہی خوشی کے عالم میں افراط کا شکار ہوکر کسی کو اُس کے مقام سے بڑھا دے اور حد سے تجاوز کرے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ لِلّٰہِ شُھَدَآئَ بِالْقِسْطِ وَ لَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰٓی اَلَّا تَعْدِلُوْا اِعْدِلُوْا ھُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰی ﴾[1] ’’ اے ایمان والو ! اللہ کی خاطر قائم رہنے والے اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بنو۔کسی قوم کی دشمنی تمھیں اِس بات پر مشتعل نہ کردے کہ تم عدل کو چھوڑ دو۔عدل کیا کرو، یہی بات تقوی کے قریب ہے۔‘‘ اسی طرح فرمایا : ﴿ یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ بِالْقِسْطِ شُھَدَآئَ لِلّٰہِ وَ لَوْ عَلٰٓی اَنْفُسِکُمْ اَوِ الْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ اِنْ یَّکُنْ غَنِیًّا اَوْ فَقِیْرًا فَاللّٰہُ اَوْلٰی بِھِمَا فَلَا تَتَّبِعُوا الْھَوٰٓی اَنْ تَعْدِلُوْا وَ اِنْ تَلْوٗٓا اَوْ تُعْرِضُوْا فَاِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا﴾[2] ’’ اے ایمان والو ! اللہ کی خاطر انصاف پر قائم رہتے ہوئے گواہی دیا کرو۔خواہ وہ گواہی تمھارے اپنے یا تمھارے والدین یا قریبی عزیزوں کے خلاف ہی ہو۔اگر کوئی فریق امیر ہے یا فقیر، بہر صورت اللہ ہی ان دونوں کا تم سے زیادہ خیر خواہ ہے۔لہٰذا اپنی خواہش نفس کے پیچھے چلتے ہوئے عدل کو مت چھوڑو۔اور اگر گول مول بات کرو یا سچائی سے کتراؤ ( تو جان لو کہ ) جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبرہے۔‘‘ عدل وانصاف کی اللہ تعالی کی ہاں بڑی قدر ومنزلت ہے۔اور اس کی عظیم فضیلت ہے۔ باری تعالی کاارشاد ہے : ﴿ وَأَقْسِطُوْا إِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَ ﴾[3] ’’ تم انصاف کیا کرو کیونکہ اللہ تعالی انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔‘‘ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
[1] المائدۃ5 :8 [2] النساء4 :135 [3] الحجرات49 :9