کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 388
اور رات کو اس وقت نماز پڑھتا ہو جب لوگ سوئے ہوئے ہوتے ہیں۔‘‘
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا : (السلام علیکم) تو آپ نے فرمایا : ’’دس نیکیاں۔‘‘پھر ایک اور بندہ آیا اور اس نے کہا : ( السلام علیکم ورحمۃ اللہ ) تو آپ نے فرمایا : ’’بیس نیکیاں۔‘‘ پھر ایک اور آدمی آیا اور اس نے کہا: ( السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ) تو آپ نے فرمایا : ’’تیس نیکیاں۔‘‘[1]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
’’ آج تم میں سے کس نے روزہ رکھا ہوا ہے ؟ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ آج تم میں سے کون نمازِجنازہ میں اور میت کی تدفین میں شریک ہوا ؟ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں شریک ہوا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ آج تم میں سے کس نے کسی مسکین کو کھانا کھلایا ؟ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ آج تم میں سے کس نے مریض کی عیادت کی ؟ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( مَا اجْتَمَعْنَ فِی امْرِیئٍ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّۃَ ) [2]
’’ یہ کام جس شخص میں ( ایک دن کے دوران) جمع ہو جائیں تووہ یقینا جنت میں داخل ہو گا۔‘‘
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( عَلَیْکُمْ بِقِیَامِ اللَّیْلِ فَإِنَّہُ دَأْبُ الصَّالِحِیْنَ قَبْلَکُمْ،وَہُوَ قُرْبَۃٌ إِلٰی رَبِّکُمْ، وَمُکَفِّرٌ لِلسَّیِّئَاتِ، وَمَنْہَاۃٌ لِلْآثَامِ)) [3]
’’ تم قیام اللیل ضرور کیا کرو کیونکہ یہ تم سے پہلے نیک لوگوں کی عادت تھی، اس سے تمہیں تمہارے رب کا تقرب حاصل ہوتا ہے، یہ گناہوں کو مٹانے والا اور برائیوں سے روکنے والا ہے۔‘‘
المنجیات : نجات کا سبب بننے والے امور :
عزیز القدر بھائیو اور بزرگو ! آئیے اب ذکر کرتے ہیں نجات کا سبب بننے والے امور کا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجات کا سبب بننے والے تین امور ذکر فرمائے :
1۔غصہ اور رضامندی ( دونوں حالتوں میں ) عدل وانصاف کا دامن تھامے رکھنا
[1] جامع الترمذی :2689، سنن أبی داؤد : 5195۔وصححہ الألبانی
[2] صحیح مسلم :1028
[3] جامع الترمذی :3549۔وحسنہ الألبانی