کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 387
1۔کھانا کھلانا۔
2۔سلام کو عام کرنا۔
3۔رات کو اٹھ کر اُس وقت نماز پڑھنا جب لوگ سوئے ہوئے ہوں۔
ان تینوں امور کے مزید فضائل :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
((وَالَّذِیْ نَفْسِی بِیَدِہِ لَا تَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ حَتّٰی تُؤْمِنُوْا، وَلَا تُؤْمِنُوْا حَتّٰی تَحَابُّوْا، أَوَلَا أَدُلُّکُمْ عَلٰی شَیْئٍ إِذَا فَعَلْتُمُوْہُ تَحَابَبْتُمْ ؟ أَفْشُوا السَّلَامَ بَیْنَکُمْ)) [1]
’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے !تم جنت میں داخل نہ ہو گے یہاں تک کہ ایمان لے آؤ۔اور تم ایمان والے نہیں ہو سکتے یہاں تک کہ ایک دوسرے سے محبت کرو۔کیا میں تمھیں وہ کام نہ بتاؤں کہ جس کے کرنے سے تم ایک دوسرے سے محبت کرنا شروع کردو گے ؟ تم اپنے درمیان سلام کوپھیلا دو۔‘‘
یعنی ہر مسلمان کو سلام کہا کرو۔
حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو سب سے پہلی حدیث سنی وہ یہ تھی :
(( یَا أَیُّہَا النَّاسُ ! أَفْشُوْا السَّلَامَ، وَأَطْعِمُوْا الطَّعَامَ، وَصِلُوْا الْأَرْحَامَ، وَصَلُّوْا بِاللَّیْلِ وَالنَّاسُ نِیَامٌ، تَدْخُلُوا الْجَنَّۃَ بِسَلَامٍ)) [2]
’’ اے لوگو ! سلام کو پھیلاؤ، کھانا کھلاؤ، صلہ رحمی کرو اور رات کو اس وقت نماز پڑھا کرو جب لوگ سوئے ہوئے ہوں۔( اگر یہ کام کرو گے تو ) جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ گے۔‘‘
حضرت ابو مالک ا لأشعری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( إِنَّ فِیْ الْجَنَّۃِ غُرَفًا یُرٰی ظَاہِرُہَا مِنْ بَاطِنِہَا،وَبَاطِنُہَا مِنْ ظَاہِرِہَا،أَعَدَّہَا اللّٰہُ تَعَالٰی لِمَنْ أَطْعَمَ الطَّعَامَ، وَأَلَانَ الْکَلَامَ، وَتَابَعَ الصِّیَامَ، وَصَلّٰی بِاللَّیْلِ وَالنَّاسُ نِیَامٌ)) [3]
’’ بے شک جنت میں ایسے بالاخانے ہیں جن کا بیرونی منظر اندر سے اور اندرونی منظر باہر سے دیکھا جا سکتا ہے۔انھیں اللہ تعالی نے اس شخص کیلئے تیار کیا ہے جو کھانا کھلاتا ہو، بات نرمی سے کرتا ہو، مسلسل روزے رکھتا ہو
[1] صحیح مسلم :54
[2] سنن ابن ماجہ :1334، 3251۔وصححہ الألبانی
[3] مسند أحمد وابن حبان۔صحیح الجامع للألبانی :2123