کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 386
مَجْلِسِہِ الَّذِیْ صَلّٰی فِیْہِ، یَقُوْلُوْنَ : اَللّٰہُمَّ ارْحَمْہُ، اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لَہُ، اَللّٰہُمَّ تُبْ عَلَیْہِ، مَا لَمْ یُؤْذِ فِیْہِ، مَا لَمْ یُحْدِثْ فِیْہِ)) [1] ’’ اور یہ اس طرح کہ جب کوئی شخص اچھی طرح سے وضو کرے، پھر مسجد میں صرف نماز پڑھنے کی نیت سے آئے، نماز کے علاوہ اس کا کوئی اور مقصد نہ ہو تو اس کے ایک ایک قدم پر اس کا ایک درجہ بلند اور ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے، یہاں تک کہ وہ مسجد میں داخل ہو جائے۔پھرجب وہ مسجد میں پہنچ جاتا ہے تو جب تک وہ نماز کے انتظار میں بیٹھا رہتا ہے تو وہ ایسے ہے جیسے نماز پڑھ رہا ہو۔اور وہ جب تک اپنی جائے نماز پر بیٹھا رہتا ہے توفرشتے اس کیلئے دعا کرتے رہتے ہیں۔وہ کہتے ہیں : اے اللہ! اس پر رحم فرما۔اے اللہ! اس کی مغفرت فرما۔اے اللہ! اس کی توبہ قبول فرما۔وہ بدستور اسی طرح دعا کرتے رہتے ہیں جب تک وہ کسی کو اذیت نہ دے یا اس کا وضو نہ ٹوٹ جائے۔‘‘ اِس حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنے کے متعدد فضائل ذکر فرمائے ہیں : ۱۔مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنا اکیلئے نماز پڑھنے سے بیس سے زیادہ گنا ( اور دوسری روایت کے مطابق ستائیس گنا ) افضل ہے۔ ۲۔مسجد کی طرف آتے ہوئے ہر قدم پر ایک درجہ بلند کردیا جاتااور ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے۔ ۳۔جب تک وہ مسجد میں نماز کیلئے بیٹھا رہے تو وہ ایسے ہی ہے جیسے نماز پڑھ رہا ہو۔ ۴۔نماز کے بعد جب تک وہ اپنی جگہ پہ بیٹھا رہے فرشتے اُس کیلئے مسلسل دعائے مغفرت ودعائے رحمت کرتے رہتے ہیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( مَنْ غَدَا إِلَی الْمَسْجِدِ أَوْ رَاحَ، أَعَدَّ اللّٰہُ لَہُ فِی الْجَنَّۃِ نُزُلًا، کُلَّمَا غَدَا أَوْ رَاحَ )) ’’ جو شخص صبح کے وقت یا شام کے وقت مسجد میں جائے تو اللہ تعالی اس کیلئے جنت میں مہمان نوازی تیار کرتا ہے، وہ جب بھی جائے، صبح کو یا شام کو۔‘‘[2] الدرجات : درجات کو بلند کرنے والے امور : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے درجات کو بلند کرنے والے تین امور ذکر فرمائے :
[1] صحیح البخاری :2119، صحیح مسلم : 649 [2] صحیح البخاری :662، صحیح مسلم :669