کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 385
وضو کی فضیلت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ((مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوْئَ، خَرَجَتْ خَطَایَاہُ مِنْ جَسَدِہٖ حَتّٰی تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَظْفَارِہ )) [1] ’’ جو آدمی اچھی طرح وضو کرے تو اس کے جسم سے گناہ نکل جاتے ہیں حتی کہ ناخنوں کے نیچے سے بھی چلے جاتے ہیں۔‘‘ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :((مَنْ تَوَضَّأَ ہٰکَذَا غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ، وَکَانَتْ صَلَاتُہُ وَمَشْیُہُ إِلَی الْمَسْجِدِ نَافِلَۃً )) [2] ’’ جو شخص میرے وضو کی طرح وضو کرے تو اس کے پچھلے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں اور اس کی نماز اور مسجد کی طرف اس کے چل کرجانے کو اضافی عبادت سمجھا جاتا ہے۔‘‘ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :(( أَنْتُمُ الْغُرُّ الْمُحَجَّلُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ إِسْبَاغِ الْوُضُوْئِ، فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ فَلْیُطِلْ غُرَّتَہُ وَتَحْجِیْلَہُ)) [3] ’’ مکمل وضو کرنے کی وجہ سے قیامت کے روز تمھارے چہرے اور ہاتھ پاؤں چمک رہے ہوں گے۔لہٰذا تم میں سے جو شخص استطاعت رکھتا ہو تو وہ اپنے چہرے اور ہاتھ پاؤں کی چمک کو زیادہ لمبا کرے۔‘‘ مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنے اور اس کے بعد اپنی جگہ پر بیٹھے رہنے کے فضائل حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ((صَلَاۃُ الرَّجُلِ فِیْ جَمَاعَۃٍ تَزِیْدُ عَلیٰ صَلاَتِہٖ فِیْ بَیْتِہٖ وَصَلاَتِہٖ فِیْ سُوْقِہٖ بِضْعًا وَّعِشْرِیْنَ دَرَجَۃ)) ’’ آدمی کی باجماعت نماز کا ثواب اُس نماز سے بیس سے زیادہ گنا بڑھ جاتا ہے جسے وہ گھر میں اور بازار میں اکیلے پڑھے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تفصیل بیان کرتے ہوئے فرمایا : (( وَذَلِکَ أَنَّ أَحَدَہُمْ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوْئَ، ثُمَّ أَتَی الْمَسْجِدَ، لَا یَنْہَزُہُ إِلَّا الصَّلَاۃُ، لَا یُرِیْدُ إِلَّا الصَّلَاۃَ، فَلَمْ یَخْطُ خُطْوَۃً إِلَّا رُفِعَ لَہُ بِہَا دَرَجَۃٌ، وَحُطَّ عَنْہُ بِہَا خَطِیْئَۃٌ حَتّٰی یَدْخُلَ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ کَانَ فِی الصَّلَاۃِ مَا کَانَتِ الصَّلَاۃُ تَحْبِسُہُ، وَالْمَلَائِکَۃُ یُصَلُّوْنَ عَلیٰ أَحَدِکُمْ مَادَامَ فِیْ
[1] صحیح مسلم :245 [2] صحیح مسلم :229 [3] صحیح مسلم : 246