کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 384
گناہوں کا کفارہ ہے بلکہ یہ فرشتوں کی دعاؤں کے حصول کا بھی ایک ذریعہ ہے۔ ٭ اور یہ تینوں اعمال ایسے ہیں کہ ان کے ذریعے نہ صرف گناہ مٹتے ہیں بلکہ اللہ تعالی ان کے ساتھ درجات بھی بلند کرتا ہے۔اور ان کے ذریعے جہاد کی تیاری بھی ہوتی ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( أَلَا أَدُلُّکُمْ عَلٰی مَا یَمْحُو اللّٰہُ بِہِ الْخَطَایَا وَیَرْفَعُ بِہِ الدَّرَجَاتِ ؟ )) ’’ کیا میں تمھیں ان اعمال کے بارے میں خبر نہ دوں جن کے ساتھ اللہ تعالی گناہوں کو مٹاتا اور درجات کو بلند کرتا ہے ؟ ‘‘ تو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : یا رسول اللہ ! کیوں نہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِسْبَاغُ الْوُضُوْئِ عَلَی الْمَکَارِہِ، وَکَثْرَۃُ الْخُطَا إِلَی الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلَاۃِ بَعْدَ الصَّلَاۃِ، فَذَلِکُمُ الرِّبَاطُ فَذَلِکُمُ الرِّبَاطُ فَذَلِکُمُ الرِّبَاطُ )) ’’ مشقت کے اوقات میں مکمل وضو کرنا،مسجدوں کی طرف زیادہ قدم اٹھانا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا۔چنانچہ یہی جہاد ہے، یہی جہاد ہے، یہی جہاد ہے۔‘‘[1] اب تک ہم نے جو احادیث پیش کی ہیں ان سے ثابت ہوتا ہے کہ تین امور ( سخت سردی وغیرہ میں مکمل وضو کرنا، باجماعت نماز پڑھنے کیلئے مسجد کی طرف چل کر جانا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا ) نہ صرف گناہوں کا کفارہ بنتے ہیں بلکہ ان سے مزید فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔اور وہ ہیں : ٭ نیکیوں میں اضافہ ٭ درجات میں بلندی ٭ زندگی بھی خیر وبھلائی کے ساتھ گزرتی ہے اور موت بھی اسی پر آتی ہے ٭ ان امور کو ہمیشہ جاری رکھا جائے تو موت کے وقت انسان گناہوں سے بالکل پاک ہوتا ہے ٭ ان امور کے ذریعے جہاد کی تیاری ہوتی ہے ٭ مسجد میں ایک نماز کے بعد دوسری نماز کے انتظار میں بیٹھنے سے فرشتوں کی دعائیں بھی نصیب ہوتی ہیں۔ اب ہم ان تینوں امور کے کچھ مزید فضائل ذکر کرتے ہیں :
[1] صحیح مسلم : 251، جامع الترمذی :51، سنن النسائی :143۔واللفظ لہما