کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 383
فِتْنَۃً فَاقْبِضْنِی إِلَیْکَ غَیْرَ مَفْتُونٍ )) ’’ اے اللہ ! میں تجھ سے نیکیاں کرنے اور برائیوں کو چھوڑنے اور مسکینوں سے محبت کا سوال کرتا ہوں۔اور جب تو اپنے بندوں کو فتنہ میں مبتلا کرنے کا ارادہ کرے تو مجھے اُس میں مبتلا کئے بغیر میری روح کوقبض کر لینا۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : درجات سے مقصود ہے : سلام پھیلانا، کھانا کھلانا اور رات کو اُس وقت نماز پڑھنا جب لوگ سوئے ہوئے ہوں۔‘‘[1] ٭ یہ تینوں اعمال ایسے ہیں کہ ان کے ذریعے نہ صرف گناہ مٹتے ہیں بلکہ اللہ تعالی ان کے ساتھ نیکیوں میں بھی اضافہ کرتا ہے۔ حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( أَلَا أَدُلُّکُمْ مَا یُکَفِّرُ اللّٰہُ بِہِ الْخَطَایَا وَیَزِیْدُ بِہٖ فِی الْحَسَنَاتِ ؟ )) ’’میں تمھیں وہ اعمال نہ بتلاؤں کہ جن کے ذریعے اللہ تعالی گناہوں کو مٹاتا اور نیکیوں کو بڑھاتا ہے ؟ ‘‘ تو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : یا رسول اللہ ! کیوں نہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :((إِسْبَاغُ الْوُضُوْئِ عَلَی الْمَکَارِہِ،وَکَثْرَۃُ الْخُطَا إِلَی ہٰذِہِ الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلَاۃِ بَعْدَ الصَّلَاۃِ )) ’’ سخت سردی میں مکمل وضو کرنا، اِن مسجدوں کی طرف زیادہ قدم اٹھانا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا۔‘‘ اس کے بعد فرمایا :(( مَا مِنْکُمْ مِنْ رَجُلٍ یَخْرُجُ مِنْ بَیْتِہٖ مُتَطَہِّرًا، فَیُصَلِّیْ مَعَ الْمُسْلِمِیْنَ الصَّلَاۃَ،ثُمَّ یَجْلِسُ فِی الْمَجْلِسِ یَنْتَظِرُ الصَّلَاۃَ الْأُخْرَی،إِنَّ الْمَلَائِکَۃَ تَقُولُ : اللّٰہُمَّ اغْفِرْ لَہُ اَللّٰهُمَّ ارْحَمْہ)) [2] ’’ تم میں سے جو شخص بھی اپنے گھر سے مکمل طہارت کے ساتھ نکلے، پھر مسلمانوں کے ساتھ نماز پڑھے، پھر دوسری نماز کے انتظار میں اپنی جگہ پر بیٹھا رہے تو فرشتے اس کیلئے یوں دعا کرتے ہیں : اے اللہ ! اس کی مغفرت فرما، اے اللہ ! اس پر رحم فرما۔‘‘ حدیث کے اِس آخری حصے سے معلوم ہوا کہ ایک نماز کے بعد دوسری نماز کے انتظار میں بیٹھنا نہ صرف
[1] جامع الترمذی :3233،3234۔وصححہ الألبانی [2] مسند أحمد :11007۔وصححہ الأرنؤوط