کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 38
ہوں اور یہ بات انصار کو بھی معلوم ہے۔تومیں اپنا مال دو حصوں میں تقسیم کرتا ہوں، ایک حصہ میرے لئے اور دوسرا آپ کیلئے۔اِس کے علاوہ میری دو بیویاں بھی ہیں، آپ کو ان دونوں میں سے جو زیادہ اچھی لگے میں اسے طلاق دے دیتا ہوں اور جب اس کی عدت پوری ہو جائے تو آپ اس سے شادی کر لیں۔حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا : ( بَارَکَ اللّٰہُ لَکَ فِیْ أَہْلِکَ وَمَالِکَ ) ’’ اللہ تعالیٰ آپ کے گھر والوں اور آپ کے مال میں برکت دے۔‘‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ گھی اور پنیر کے مالک بن گئے اور ابھی کچھ ہی عرصہ گذرا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر زرد رنگ کے کچھ آثار دیکھے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا : میں نے ایک گٹھلی کے وزن کے برابر سونا دے کر ایک انصاری عورت سے شادی کر لی ہے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مبارکباد دی اور فرمایا : ( أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاۃٍ ) ’’تم ولیمہ کرو خواہ ایک بکری ذبح کرکے ہی۔‘‘[1] اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اولین اسلامی معاشرے کے باسیوں کے مابین جذبۂ محبت و شفقت کو پروان چڑھانے کیلئے انھیں ایک جسم کی مانند قرار دیتے ہوئے ارشاد فرمایا : ((مَثَلُ الْمُؤْمِنِیْنَ فِیْ تَوَادِّہِمْ وَتَرَاحُمِہِمْ وَتَعَاطُفِہِمْ مَثَلُ الْجَسَدِ الْوَاحِدِ إِذَا اشْتَکیٰ مِنْہُ عُضْوٌ تَدَاعیٰ لَہُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّہَرِ وَالْحُمّٰی)) [2] ’’ مومنوں کی مثال آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ محبت کرنے، ایک دوسرے پر ترس کھانے اور ایک دوسرے پر شفقت کرنے میں ایک جسم کی مانند ہے کہ جب اس کا ایک عضو بیمار ہوتا ہے تو سارا جسم اس کیلئے بخار کے ساتھ تڑپ اٹھتا ہے اور اس کی وجہ سے بیدار رہتا ہے۔‘‘ چنانچہ اولین اسلامی معاشرے کے باسیوں نے اِس حدیث کو عملی جامہ پہنایا اور وہ اِس طرح ایک جسم کی مانند بن گئے کہ اگر ان میں سے کسی شخص کو تکلیف پہنچتی تو اس کی وجہ سے سارے مسلمان تڑپ اٹھتے اور اس پر ترس کھاتے ہوئے اس کا ہر طرح سے خیال رکھتے۔
[1] صحیح البخاری:3780، 3781 [2] صحیح البخاری :6011، صحیح مسلم : 2586