کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 378
’’اللہ ام اسماعیل پر رحم فرمائے ! اگر وہ زمزم کو اپنے حال پر چھوڑ دیتیں ( یا فرمایا ) اس سے چلو چلو پانی نہ لیتیں تو زمزم ایک بہتا ہوا چشمہ بن جاتا۔‘‘ چنانچہ حضرت ہاجرہ نے پانی پیا اور اپنے بچے کو دودھ پلایا۔فرشتے نے ان سے کہا : تم جان کی فکر نہ کرو، یہاں اللہ کا گھر ہے، یہ بچہ اور اس کا باپ اسے تعمیر کریں گے۔اُس وقت کعبہ گر کر زمین سے اونچا ٹیلہ بن چکا تھا اور برسات کا پانی اس کے دائیں بائیں سے گزر جاتا تھا۔[1] مسند احمد میں اس بات کی صراحت موجود ہے کہ جو فرشتہ حضرت ہاجرہ کی مدد کیلئے نازل ہوا وہ حضرت جبریل علیہ السلام تھے۔ ۲۔حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے اللہ تعالی کے فرمان ﴿ أَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاہُ وَیَکْشِفُ السُّوْئَ ﴾ کی تفسیر میں ایک واقعہ لکھا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مصیبت میں پھنسے ہوئے مومن اگر اللہ تعالی سے فریاد کریں تو اللہ تعالی فرشتوں کے ذریعے ان کی فریاد رسی کرتا ہے۔ وہ قصہ یہ ہے کہ ایک فقیر آدمی اپنے خچر پر لوگوں کو سوار کرکے دمشق سے زیدانی پہنچاتا اور اس پر کرایہ وصول کرتا تھا۔اس نے اپنا ایک قصہ بیان کیا کہ ایک مرتبہ میرے ساتھ ایک شخص سوار ہوا اور وہ راستے میں مجھ سے کہنے لگا : یہ راستہ چھوڑ دو اور اُس راستے سے چلو کیونکہ اس سے ہم اپنی منزل مقصود تک جلدی پہنچ جائیں گے۔میں نے کہا : نہیں میں وہ راستہ نہیں جانتا اور یہی راستہ زیادہ قریب ہے۔اس نے کہا : وہ زیادہ قریب ہے اور تمھیں اسی سے جانا ہو گا۔چنانچہ ہم اسی راستے پر چل پڑے۔آگے جاکر ایک دشوار گذار راستہ آگیا جو ایک گہری وادی میں تھا اور وہاں بہت ساری لاشیں پڑی ہوئی تھیں۔اس نے کہا : یہاں رک جاؤ۔میں رک گیا۔وہ نیچے اترا اور اترتے ہی چھری سے مجھ پر حملہ آور ہوا۔میں بھاگ کھڑا ہوا۔میں آگے آگے اور وہ میرے پیچھے پیچھے۔آخر کار میں نے اسے اللہ کی قسم دے کر کہا : خچر اور اس پر لدا ہوا میرا سامان تم لے لو اور میری جان بخش دو۔اس نے کہا : وہ تو میرا ہے ہی، میں تمھیں قتل کرکے ہی دم لوں گا۔میں نے اسے اللہ تعالی سے ڈرایا اور قتل کی سزا یاد دلائی لیکن اس نے میری ایک بھی نہ سنی۔چنانچہ میں نے اس کے سامنے رک کر کہا : مجھے صرف دو رکعت نماز پڑھنے کی مہلت دے دو۔اس نے کہا : ٹھیک ہے جلدی پڑھ لو۔میں نے قبلہ رخ ہو کر نماز شروع کردی لیکن میں اس قدر خوفزدہ تھا کہ میری زبان پر قرآن مجید کا ایک حرف بھی نہیں آرہا تھا اور اُدھر وہ بار بار کہہ رہا تھا : اپنی نمازجلدی ختم کرو۔میں انتہائی حیران وپریشان تھا۔آخر کار اللہ تعالی نے میری زبان پر قرآن مجید کی یہ آیت
[1] صحیح البخاری :3364