کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 372
’’میں نے اسے بھی معاف کردیا۔یہ وہ لوگ ہیں کہ ان کے ساتھ بیٹھنے والا شخص بھی محروم نہیں ہوتا۔‘‘[1] جبکہ ایک اور روایت میں ارشاد نبوی کے یہ الفاظ ہیں : ((لَا یَقْعُدُ قَوْمٌ یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا حَفَّتْہُمُ الْمَلاَئِکَۃُ وَغَشِیَتْہُمُ الرَّحْمَۃُ وَنَزَلَتْ عَلَیْہِمُ السَّکِیْنَۃُ وَذَکَرَہُمُ اللّٰہُ فِیْمَنْ عِنْدَہُ)) [2] ’’ جو لوگ اللہ تعالیٰ کو یاد کرنے کیلئے بیٹھتے ہیں، انھیں فرشتے گھیر لیتے ہیں، رحمت ِ باری تعالیٰ انھیں اپنی آغوش میں لے لیتی ہے، ان پر سکونِ قلب نازل ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ فرشتوں کے سامنے ان کا تذکرہ کرتا ہے۔‘‘ 4۔فرشتے نماز جمعہ کیلئے آنے والوں کے نام لکھتے ہیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِذَا کَا نَ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ کَانَ عَلٰی کُلِّ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ الْمَلَائِکَۃُ یَکْتُبُوْنَ الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ، فَإِذَا جَلَسَ الْإِمَامُ طَوَوُا الْصُّحُفَ، وَجَاؤُوْا یَسْتَمِعُوْنَ الذِّکْرَ……)) [3] ’’ جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے ہر دروازے پر فرشتے پہنچ جاتے ہیں جو آنے والوں کے نام باری باری لکھتے ہیں ( یعنی جو پہلے آتا ہے اس کا نام پہلے اور جو اس کے بعد آتا ہے اس کانام بعد میں لکھتے ہیں ) پھر جب امام منبر پر بیٹھ جاتا ہے تو وہ اپنے صحیفوں کو لپیٹ کر خطبہ سننے مسجد میں آجاتے ہیں۔‘‘ 5۔فرشتے نماز میں مومنوں کے ساتھ شریک ہوتے ہیں حضرت رفاعۃ بن رافع الزرقی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے، چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے سر اٹھایا تو آپ نے فرمایا : (( سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہ )) ایک آدمی نے آپ کے پیچھے کہا : (( رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ، حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّبًا مُبَارَکًا فِیْہ)) اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : کون کلام کر رہا تھا ؟ تو اُس آدمی نے کہا : میں تھا۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَقَدْ رَأَیْتُ بِضْعَۃً وَّثَلَاثِیْنَ مَلَکًا یَبْتَدِرُوْنَہَا أَیُّہُمْ یَکْتُبُہَا الْأوَّل)) [4] ’’ میں نے دیکھا کہ تیس سے زیادہ فرشتے ان کلمات کو سب سے پہلے لکھنے کیلئے ایک دوسرے سے آگے بڑھ رہے تھے۔‘‘ اسی طرح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
[1] صحیح البخاری :6408، صحیح مسلم :2689 [2] صحیح مسلم :2700 [3] صحیح البخاری :929، صحیح مسلم : 850 [4] صحیح البخاری :799