کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 370
ڈرو اور نہ ہی ( اہل وعیال کو چھوڑنے کا ) غم کرو۔اور تم اُس جنت کی خوشخبری سن لو جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا۔ہم دنیا کی زندگی میں تمھارے دوست اور مدد گار رہے اور آخرت میں بھی رہیں گے۔اور وہاں تمھیں ہر وہ چیز ملے گی جس کی تمھارا نفس خواہش کرے گا اور وہ چیز جس کی تم تمنا کرو گے۔یہ اُس کی طرف سے تمھاری میزبانی ہوگی جو نہایت معاف کرنے والا اور بڑا رحم کرنے والا ہے۔‘‘ 2۔نماز فجر اور نماز عصر با جماعت پڑھنے والوں پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : (( یَتَعَاقَبُوْنَ فِیْکُمْ مَلَائِکَۃٌ بِاللَّیْلِ وَمَلَائِکَۃٌ بِالنَّہَارِ،وَیَجْتَمِعُوْنَ فِیْ صَلَاۃِ الْفَجْرِ وَصَلَاۃِ الْعَصْرِ، ثُمَّ یَعْرُجُ الَّذِیْنَ بَاتُوْا فِیْکُمْ، فَیَسْأَلُہُمْ رَبُّہُمْ وَہُوَ أَعْلَمُ بِہِمْ : کَیْفَ تَرَکْتُمْ عِبَادِیْ ؟ فَیَقُوْلُوْنَ : تَرَکْنَاہُمْ وَہُمْ یُصَلُّوْنَ، وَأَتَیْنَاہُمْ وَہُمْ یُصَلُّوْن)) [1] ’’ تم میں دن اور رات کے فرشتے باری باری آتے ہیں۔وہ نماز فجر اور نماز عصر کے وقت جمع ہوتے ہیں۔پھر وہ فرشتے اوپر جاتے ہیں جنھوں نے تمھارے پاس رات گذاری ہوتی ہے۔چنانچہ ان کا رب ان سے سوال کرتا ہے حالانکہ وہ ان کے بارے میں زیادہ جانتا ہے : تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا ؟ تو وہ کہتے ہیں : ہم نے انھیں جب چھوڑا تو وہ نماز پڑھ رہے تھے اور جب ہم ان کے پاس آئے تب بھی وہ نماز ہی پڑھ رہے تھے۔‘‘ 3۔اہل الذکر اور مجالس ِ علم پر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ((إِنَّ لِلّٰہِ مَلَائِکَۃً یَطُوْفُوْنَ فِی الطُّرُقِ، یَلْتَمِسُوْنَ أَہْلَ الذِّکْرِ، فَإِذَا وَجَدُوْا قَوْمًا یَذْکُرُونَ اللّٰہَ تَنَادَوْا : ہَلُمُّوْا إِلٰی حَاجَتِکُمْ ) قَالَ : ( فَیَحُفُّوْنَہُمْ بِأَجْنِحَتِہِمْ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْیَا)) ’’ بے شک اللہ تبارک وتعالیٰ کے ایسے فرشتے ہیں جو راستوں میں چلتے پھرتے رہتے ہیں، ان کا اور کوئی کام نہیں سوائے اس کے کہ وہ اہل ِ ذکر کی تلاش میں رہتے ہیں۔لہذا جب وہ ایسے لوگوں کو پالیتے ہیں تو وہ ایک دوسرے کو پکار کر کہتے ہیں : آ جاؤ تم جس چیز کے متلاشی تھے وہ یہاں ہے۔پھر وہ بھی اہل الذکر کے ساتھ بیٹھ کر انھیں اپنے پروں سے ڈھانپ لیتے ہیں۔( اور ان کی تعداد اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ) اس مجلس سے آسمانِ دنیا تک سارے فرشتے ہی فرشتے ہوتے ہیں۔‘‘ ’’ پھر (جب وہ آسمان کی طرف چلے جاتے ہیں تو ) اللہ تعالیٰ ان سے پوچھتا ہے حالانکہ وہ ان کے حال کو
[1] صحیح البخاری:555، 3223، صحیح مسلم :632