کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 37
ہمدرد ہوتے ہیں اور آپس میں بھائی بھائی بن کر رہتے ہیں۔کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انھیں اسی قسم کی تعلیمات دی ہیں اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اولین اسلامی معاشرے کے باسیوں کی تربیت انہی اصولوں پر کی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے حکم صادر فرمایاکہ ﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَی الْبرِّ وَالتَّقْوَی وَلاَ تَعَاوَنُوا عَلَی الإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾ [1] ’’ تم نیکی اور تقوی کی بنیاد پر ایک دوسرے سے تعاون کرو اور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے سے تعاون نہ کرو۔‘‘ چنانچہ اولین اسلامی معاشرے کے لوگ ایک دوسرے سے نیکی اور تقوی کی بنیاد پر تعاون کرنے لگے۔اور تعاون بھی ایسا کہ قیامت تک اُس جیسی مثالیں پیش کرنا ممکن نہیں ہے۔ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اولین اسلامی معاشرے کے لوگوں کی جس انداز سے تربیت کی اس کے نتیجے میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ایک دوسرے کے بہت ہی خیرخواہ، ہمدرد اور متعاون تھے۔حتی کہ اللہ تعالیٰ نے بھی ان کے بارے میں گواہی دی کہ وہ ﴿ أَشِدَّائُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَائُ بَیْنَہُمْ ﴾ ’’ کافروں پر سخت اور آپس میں رحم دل ہیں۔‘‘ اسی طرح فرمایا : ﴿وَالَّذِیْنَ تَبَوَّؤُوا الدَّارَ وَالْإِیْمَانَ مِن قَبْلِہِمْ یُحِبُّونَ مَنْ ہَاجَرَ إِلَیْْہِمْ وَلَایَجِدُونَ فِیْ صُدُورِہِمْ حَاجَۃً مِّمَّا أُوتُوا وَیُؤْثِرُونَ عَلَی أَنفُسِہِمْ وَلَوْ کَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃٌ وَمَن یُوقَ شُحَّ نَفْسِہِ فَأُوْلَئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴾[2] ’’ اور ( ان لوگوں کیلئے بھی ) جو ان ( مہاجرین ِ مکہ کے آنے ) سے پہلے یہاں ( مدینہ میں) مقیم تھے اورایمان لا چکے تھے۔وہ ہجرت کرکے آنے والوں سے محبت کرتے ہیں اور جو کچھ انہیں دیا جائے وہ اپنے دلوں میں اس کی کوئی حاجت نہیں پاتے۔وہ ( مہاجرین کو ) اپنی ذات پر ترجیح دیتے ہیں خواہ خود فاقہ سے ہوں۔اور جو لوگ اپنے نفس کی تنگی اور بخل سے بچا لئے جائیں وہی کامیاب ہونے والے ہیں۔‘‘ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ایک دوسرے سے کس طرح اظہار ہمدردی کرتے تھے اس کی ایک واضح دلیل یہ قصہ ہے : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ( ہجرت کر کے ) ہمارے پاس تشریف لائے تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اور حضرت سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا جو کہ بہت مالدار تھے۔انہوں نے حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے کہا : میں انصار میں سب سے زیادہ مالدار
[1] المائدۃ 5:2 [2] الحشر59 :9