کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 361
12۔زیادہ سے زیادہ توبہ واستغفار کرنا توبہ واستغفار کے فوائد بیان کرتے ہوئے اللہ تعالی فرماتا ہے : ﴿ فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ إِنَّہُ کَانَ غَفَّارًا ٭ یُرْسِلِ السَّمَآئَ عَلَیْکُمْ مِّدْرَارًا ٭ وَیُمْدِدْکُمْ بِأَمْوَالٍ وَّبَنِیْنَ وَیَجْعَلْ لَّکُمْ جَنَّاتٍ وَّیَجْعَلْ لَّکُمْ أَنْہَارًا﴾ [1] ’’ پس میں ( نوح علیہ السلام )نے کہا : تم سب اپنے رب سے معافی مانگ لو۔بلا شبہ وہ بڑا معاف کرنے والا ہے۔وہ تم پر آسمان سے خوب بارشیں برسائے گا، مال اور بیٹوں سے تمھاری مدد کرے گا، تمھارے لئے باغات پیدا کرے گا اور نہریں جاری کردے گا۔‘‘ اِن آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ توبہ واستغفار کرنے سے اللہ تعالی بندے کے رزق میں برکت اور اسے خوشحالی نصیب کرتا ہے۔ آخر میں اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں با برکت رزق نصیب کرے۔اور رزق کی بے برکتی سے محفوظ رکھے۔ دوسرا خطبہ عزیزان گرامی ! رزق میں برکت کے اسباب میں سے ایک اہم سبب ہے : 13۔قناعت یعنی اللہ رب العزت جس شخص کو جو کچھ دے، وہ اس پر قناعت کرے۔اور اُس کثرت ِ مال کی طلب سے اجتناب کرے جو اسے اللہ سے غافل کردے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ اَلْہٰکُمُ التَّکَاثُرُ ٭ حَتّٰی زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ ﴾[2] ’’ تمھیں کثرت ( زیادہ مال کی چاہت ) نے غافل کردیا ہے، یہاں تک کہ تم قبرستان جا پہنچے۔‘‘ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ( یَقُولُ ابْنُ آدَمَ : مَالِیْ، مَالِیْ، وَہَلْ لَّکَ یَا ابْنَ آدَمَ مِن مَّالِکَ إِلَّا مَا أَکَلْتَ فَأَفْنَیْتَ، أَوْ لَبِسْتَ فَأَبْلَیْتَ، أَوْ تَصَدَّقْتَ فَأَمْضَیْتَ ) [3] ’’ ابن آدم کہتا ہے : میرا مال، میرا مال ! حالانکہ تیرا مال اے آدم کے بیٹے ! صرف وہی ہے جو تم نے کھا لیا اور فنا کردیا، یا جو پہن لیا اور پرانا کردیا، یا جو صدقہ کیا اور اسے قیامت تک اپنے لئے باقی رکھا۔‘‘
[1] نوح71 :10۔12 [2] التکاثر102 : 1۔2 [3] صحیح مسلم :2958