کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 358
اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿وَمَا أَنفَقْتُم مِّن شَیْْئٍ فَہُوَ یُخْلِفُہُ وَہُوَ خَیْْرُ الرَّازِقِیْنَ ﴾ [1] ’’ اور تم جو کچھ خرچ کرتے ہو وہ اس کی جگہ پرتمھیں اور دے دیتا ہے۔اور وہی سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔‘‘ اورجو شخص اللہ کے راستے میں خرچ کرتا ہے اس کیلئے فرشتے مزید مال کی دعا کرتے ہیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( مَا مِنْ یَوْمٍ یُصْبِحُ الْعِبَادُ فِیْہِ إِلَّا وَمَلَکَانِ یَنْزِلَانِ یَقُوْلُ أَحَدُہُمَا: اَللّٰہُمَّ أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا، وَیَقُوْلُ الْآخَرُ : اَللّٰہُمَّ أَعْطِ مُمْسِکًا تَلَفًا ) [2] ’’ ہر دن صبح کو دو فرشتے نازل ہوتے ہیں، ان میں سے ایک دعا کرتے ہوئے کہتا ہے: اے اللہ ! خرچ کرنے والے کو اور مال عطا کر۔اور دوسرا کہتا ہے : اے اللہ ! خرچ نہ کرنے والے کا مال تباہ کردے۔‘‘ 8۔صبح کے بابرکت وقت میں رزق حلال کیلئے کوشش کرنا رزق میں برکت کے اسباب میں سے ایک بڑا سبب یہ ہے کہ آپ روزانہ فجر کی نماز با جماعت ادا کریں، اس کے بعد صبح کے بابرکت وقت کو غنیمت تصور کریں اور اس میں رزق حلال کیلئے سعی اور جد وجہد کریں۔اس سے یقینا آپ کی کمائی میں برکت آئے گی۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کیلئے صبح کے وقت میں برکت کی دعا فرمائی تھی۔ صخر الغامدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لِأُمَّتِیْ فِیْ بُکُوْرِہَا ) [3] ’’ اے اللہ ! میری امت کے صبح کے اوقات میں برکت دے۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی لشکر کو روانہ کرتے تو دن کے ابتدائی حصے میں روانہ کرتے۔اور صخر رضی اللہ عنہ ایک تاجر آدمی تھے اور اپنا تجارتی سامان دن کے شروع میں بھیجا کرتے تھے۔اس طرح وہ بہت مالدار ہوگئے۔ 9۔خرید وفروخت میں سچ بولنا اور جھوٹ سے اجتناب کرنا خرید وفروخت میں سچ بولنے کی بناء پر اللہ تعالی رزق میں برکت دیتا ہے اور جھوٹ بولنے کی بناء پر اس کی
[1] سبأ34 :39 [2] صحیح البخاری :1442، صحیح مسلم :1010 [3] سنن أبی داؤد : 2606، جامع الترمذی : 1212۔وصححہ الألبانی