کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 357
حلال کیلئے جو بھی جائز وسیلہ اختیار کرے اس پر بھروسہ نہ کرے، بلکہ اللہ تعالی پر بھروسہ کرے، تو اللہ تعالی اسے ضرور رزق دے گا اور اس میں برکت بھی نصیب کرے گا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
( لَوْ أنَّکُمْ تَوَکَّلُوْنَ عَلَی اللّٰہِ حَقَّ تَوَکُّلِہٖ لَرَزَقَکُمْ کَمَا یَرْزُقُ الطَّیْرَ، تَغْدُوْ خِمَاصًا وَتَرُوْحُ بِطَانًا) [1]
’’ اگر تم اللہ پر اس طرح بھروسہ کرو جس طرح بھروسہ کرنے کا حق ہے تو وہ تمھیں ایسے ہی رزق دے گا جیسے وہ پرندوں کو رزق دیتا ہے جو صبح کے وقت خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کے وقت پیٹ بھر کر واپس آتے ہیں۔‘‘
6۔دعا کرنا
رزق میں برکت کے اسباب میں سے ایک اہم سبب ہے : اللہ تعالی سے رزق میں برکت کی دعا کرنا۔
جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یوں دعا فرماتے تھے :
( اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْ مَدِیْنَتِنَا، وَفِیْ ثِمَارِنَا، وَفِیْ مُدِّنَا وَفِیْ صَاعِنَا ) [2]
’’ اے اللہ ! ہمارے لئے ہمارے شہر کو با برکت بنا دے۔اور ہمارے پھلوں میں بھی برکت ڈال دے۔اور ہمارے ( ماپ تول کے پیمانوں :) مُدّ اور صاع میں بھی برکت ڈال دے۔‘‘
اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ایک صحابی کے ہاں مہمان بنے اور کھانا کھایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کیلئے یوں دعا فرمائی :
( اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لَہُمْ فِیْمَا رَزَقْتَہُمْ وَاغْفِرْ لَہُمْ وَارْحَمْہُمْ ) [3]
’’ اے اللہ ! انھیں تو نے جو کچھ دیا ہے اس میں برکت دے اور ان کی مغفرت کر اور ان پر رحم فرما۔‘‘
7۔اللہ کے راستے میں خرچ کرنا
رزق میں برکت کے اسباب میں سے ایک اہم سبب یہ ہے کہ اللہ تعالی نے آپ کو جو کچھ دے رکھا ہے، چاہے وہ تھوڑا ہو یا زیادہ، اس میں سے حسب توفیق اللہ تعالی کے راستے میں خرچ کریں۔یعنی اپنے قریبی رشتہ داروں، فقراء، مساکین اور ضرورتمند لوگوں پر خرچ کریں۔
آپ اللہ تعالی کی رضا کی خاطر جو کچھ خرچ کریں گے، اللہ تعالی اس کی جگہ پر آپ کو اور عطا کردے گا۔
[1] جامع الترمذی : 2344، وسنن ابن ماجہ :4164۔وصححہ الألبانی
[2] صحیح مسلم : 1373
[3] صحیح مسلم : 2042