کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 356
﴿وَہَذَا کِتَابٌ أَنزَلْنَاہُ مُبَارَکٌ فَاتَّبِعُوہُ وَاتَّقُوا لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُونَ﴾[1]
’’ یہ کتاب جو ہم نے نازل کی ہے یہ بڑی با برکت ہے۔لہذا تم اس کی اتباع کرو اور ( اللہ تعالی سے) ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘
اسی طرح فرمایا:﴿کِتَابٌ أَنْزَلْنَاہُ إِلَیْکَ مُبَارَکٌ لِّیَدَّبَّرُوْا آیَاتِہٖ وَلِیَتَذَکَّرَ أُولُوْا الْأَلْبَابِ﴾ [2]
’’ یہ کتاب بابرکت ہے جسے ہم نے آپ کی طرف اس لئے نازل فرمایا ہے کہ وہ اس کی آیتوں میں غور وفکر کریں اور عقلمند اس سے نصیحت حاصل کریں۔‘‘
آج ہماری حالت یہ ہے کہ ہم اپنے قیمتی اوقات میں سے کئی کئی گھنٹے فضول چیزوں میں برباد کر دیتے ہیں۔مثلا ٹی وی، موبائل فون اور اسی طرح دوستوں کے ساتھ فضول محفلیں وغیرہ۔
حالانکہ جن قیمتی ا وقات کو ہم ان چیزوں میں ضائع کردیتے ہیں ان میں اگر ہم قرآن مجید کی تلاوت اور اس کا ترجمہ اور اس کی تفسیر پڑھیں تو ہماری زندگی اور ہمارے رزق میں بڑی برکت آسکتی ہے۔
4۔شکر ِ باری تعالی
رزق میں برکت کے اسباب میں سے ایک اہم سبب یہ ہے کہ اللہ تعالی جتنا رزق عطا کرے، تھوڑا ہو یا زیادہ، اس پر اللہ تعالی کا شکر ادا کیا جائے اور اس کی نا شکری نہ کی جائے۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے :
﴿ وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّکُمْ لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَأَزِیْدَنَّکُمْ وَلَئِنْ کَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ ﴾[3]
’’ اور یاد رکھو ! تمھارے رب نے خبردار کردیا تھا کہ اگر شکر گذار بنو گے تو میں تمھیں اور زیادہ نوازوں گا۔اور اگر ناشکری کروگے تو پھر میری سزا بھی بہت سخت ہے۔‘‘
لہٰذا ہم میں سے ہر ایک کو ہر حال میں اللہ رب العزت کا شکر گزار ہونا چاہئے۔اگر ہم اللہ رب العزت کے شکر گزار بنیں گے تو اللہ تعالی ہمارے رزق میں برکت بھی دے گا اور اپنے فضل وکرم کے ساتھ مزید بھی عطا کرے گا۔
5۔اللہ تعالی پر توکل
رزق میں برکت کے اسباب میں سے ایک اہم سبب ہے : اللہ تعالی پر توکل اور بھروسہ۔یعنی انسان رزق
[1] الأنعام6 :155
[2] ص38 :29
[3] إبراہیم14 :7