کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 355
ایسے تمام لوگوں کے رزق میں بھی برکت نہیں رہتی۔
اسی طرح وہ سرکاری اورپرائیویٹ ملازمین جو دیانت داری سے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتے، بلکہ اپنی ڈیوٹی کے اوقات میں دیگر فضول کاموں میں لگے رہتے ہیں، اپنے موبائلوں پر گیمیں کھیلتے رہتے ہیں یا نیٹ چلا کر سوشل میڈیا میں مشغول رہتے ہیں، یا اپنے ذمہ داروں کی اجازت کے بغیر اِدھر اُدھر چلے جاتے ہیں……تو ایسے لوگوں کے رزق سے بھی برکت اٹھا لی جاتی ہے۔
آئیے ’ تقوی ‘ کا ایک اعلی نمونہ آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ کا ایک غلام ایک دن کھانے کی کوئی چیز لے کر آیا تو انھوں نے اس میں سے کچھ کھا لیا۔پھر غلام نے کہا : کیا آپ کو معلوم ہے کہ جو کچھ آپ نے کھایا ہے یہ کہاں سے آیا ہے ؟ انھوں نے پوچھا : کہاں سے آیا ہے ؟ اس نے کہا :
(کُنْتُ تَکَہَّنْتُ لِإِنْسَانٍ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ، وَمَا أُحْسِنُ الْکَہَانَۃَ إِلَّا أَنِّی خَدَعْتُہُ )
’’میں نے جاہلیت کے دور میں ایک آدمی کیلئے کہانت کی تھی۔میں کہانت جانتا تو نہ تھا البتہ میں اسے دھوکہ دینے میں کامیاب ہو گیا۔‘‘
آج اس سے ملاقات ہوئی تو اس نے اُس کہانت کے بدلے میں یہی کھانا مجھے پیش کیا جس سے آپ نے بھی کھایا ہے !
چنانچہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ اپنے منہ میں داخل کیا اور کوشش کرکے جو کچھ ان کے پیٹ میں تھا اسے قے کر ڈالا۔[1]
یہ ہے تقوی ! یہ ہے پرہیز گاری ! اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو بھی اپنا خوف اور ڈر نصیب کرے اور تمام محرمات سے بچنے کی توفیق دے۔
3۔تلاوت ِ قرآن مجید
رزق میں برکت کے اسباب میں سے ایک بڑا سبب ہے : قرآن مجید کی تلاوت۔کیونکہ اللہ تعالی کی یہ کتاب بابرکت ہے۔لہٰذا جو بھی اسے پڑھے گا اسے اس کی برکت نصیب ہوگی۔اس کی زندگی میں برکت آئے گی۔اس کے اہل وعیال میں برکت آئے گی۔اور اس کا رزق بھی بابرکت ہوگا۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے :
[1] صحیح البخاری:3842