کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 353
کتاب اللہ اور سنت ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مطالعہ کرے، پھر انہی کی روشنی میں اپنی زندگی بسر کرے۔ تمام اعمال ِ صالحہ کو اللہ تعالی کیلئے خالص کرے اور انھیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقوں کے مطابق سر انجام دے۔ اِ س دنیا کو فانی تصور کرے اور اپنی زندگی میں آخرت کیلئے اعمال صالحہ کا ذخیرہ جمع کرے۔ جو شخص اِس طرح ایمان کے ساتھ عمل صالح کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کے رزق میں برکت دیتا ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَکَرٍ أَوْ أُنْثیٰ وَہُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْیِیَنَّہُ حَیَاۃً طَیِّبَۃً وَلَنَجْزِیَنَّہُمْ أَجْرَہُمْ بِأَحْسَنِ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ﴾ [1] ’’ جو شخص نیک عمل کرے، مرد ہو یا عورت بشرطیکہ ایمان والا ہو تو اسے ہم یقینا بہت ہی اچھی زندگی عطا کریں گے اور ان کے نیک اعمال کا بہتر بدلہ بھی انہیں ضرور دیں گے۔‘‘ ’ اچھی زندگی ‘ میں رزق کی برکت بھی شامل ہے۔ اس کے بر عکس اگر کوئی شخص بد عقیدہ ہو، اس کے ایمان کے اندر خلل پایا جاتا ہو اور وہ بد عمل بھی ہو تو اس کے رزق میں برکت نہیں ہوتی، چاہے وہ کتنا زیادہ کیوں نہ کماتا ہو۔ جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ فَإِنَّ لَہُ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا وَّنَحْشُرُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَعْمیٰ ٭ قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِیْ أَعْمیٰ وَقَدْ کُنْتُ بَصِیْرًا ٭ قَالَ کَذٰلِکَ أَتَتْکَ آیَاتُنَا فَنَسِیْتَہَا وَکَذٰلِکَ الْیَوْمَ تُنْسیٰ﴾[2] ’’ اور جو شخص میرے ذکر سے روگردانی کرے گا وہ دنیا میں یقینا تنگ حال رہے گا اور روزِ قیامت ہم اسے اندھا کرکے اٹھائیں گے۔وہ کہے گا : اے میرے رب ! تو نے مجھے اندھا کرکے کیوں اٹھایا ہے ؟ دنیا میں تو میں خوب دیکھنے والا تھا۔اللہ کہے گا : اسی طرح تمھارے پاس میری آیتیں آئی تھیں تو تم نے انہیں بھلا دیا تھا اور اسی طرح آج تم بھی بھلا دئے جاؤ گے۔‘‘ 2۔تقوی رزق میں برکت کے اسباب میں سے ایک اہم سبب ’ تقوی ‘ ہے۔یعنی اللہ رب العزت کا ایسا خوف جو انسان کو اُس کی نافرمانی اور محرمات کے اجتناب سے روک دے۔اور اسے اللہ رب العزت کے احکامات پر عمل کرنے پہ آمادہ کرے۔
[1] النحل16 :97 [2] طہ20 :124۔126