کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 349
رزق میں برکت کے اَسباب اہم عناصرِ خطبہ : 1۔رزاق صرف اللہ تعالی ہے 2۔تمام خزانوں کی چابیاں اللہ تعالی کے پاس ہیں 3۔رزق میں برکت کے اسباب پہلا خطبہ محترم حضرات ! اِس دور میں اکثر لوگ یہ شکایت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ ہمارے رزق میں برکت نہیں ہے۔ہم روزی کمانے کیلئے اتنی محنت کرتے ہیں، دن رات جدو جہد کرتے ہیں اور اپنی ساری توانائیاں کھپا دیتے ہیں، لیکن پھر بھی خرچے پورے نہیں ہوتے، بلکہ الٹا ہر مہینے قرضہ چڑھ جاتا ہے۔اِس صورت حال کو سامنے رکھتے ہوئے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ رزق میں برکت کیسے آ سکتی ہے ؟ اور وہ کونسے اسباب ہیں جنھیں اختیار کیا جائے تو رزق میں برکت آجاتی ہے اور اس سے تمام اخراجات پورے ہوسکتے ہیں ؟ اِس سوال کا جواب دینے سے پہلے دو تین بنیادی باتیں بطور تمہید عرض کرنا چاہتاہوں۔ پہلی بات یہ ہے کہ ہمیں اِس بات پر مکمل یقین ہونا چاہئے کہ ہم سب کا رازق اللہ تعالی ہی ہے۔اُس کے سوا کوئی رازق نہیں۔وہ دیگر اختیارات کی طرح اِس میں بھی وہ وحدہ لا شریک ہے۔ باری تعالی کا فرمان ہے : ﴿مَآ اُرِیْدُ مِنْہُمْ مِّنْ رِّزْقٍ وَّمَآ اُرِیْدُ اَنْ یُّطْعِمُوْنِ٭ اِِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّۃِ الْمَتِیْنُ ﴾ [1] ’’ میں ان سے رزق نہیں چاہتا اور نہ ہی یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھلائیں۔اللہ تعالی تو خود ہی رزاق ہے۔بڑی قوت والا اور زبردست ہے۔‘‘ کائنات میں ہر جاندار کے رزق کا ذمہ اللہ تعالی نے اپنے اوپر لے رکھا ہے۔ اس کا فرمان ہے : ﴿ وَمَا مِن دَآبَّۃٍ فِیْ الأَرْضِ إِلَّا عَلَی اللّٰہِ رِزْقُہَا ﴾ [2] ’’ زمین میں چلنے والے ہر جاندار کا رزق اللہ کے ذمے ہے۔‘‘
[1] الذاریات51 :57۔58 [2] ہود11 : 6