کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 348
فرمایا۔اور اس کا تلفظ اور ادائیگی ویسے ہی ہونی چاہئے جیسا کہ تجوید قرآن کے اصول وقواعد کی روشنی میں اس کی حدود مقرر کردی گئی ہیں۔لیکن اسے کیا کہئے کہ بعض قراء کرام قراء ت میں بہت غلو کرتے ہیں۔اور گلا پھاڑ پھاڑ کے پڑھتے ہیں۔اور قواعد ِ تجوید سے تجاوز کرتے ہیں۔ اسی طرح بعض خطباء بھی لمبی لمی راگ لگاتے ہیں جو قطعا جائز نہیں ہے۔اِس کے علاوہ مخارج حروف سے قطعی طور پر نا آشنا ہوتے ہیں اور اللہ کے کلام کو کیا سے کیا بنا دیتے ہیں۔یقینا یہ بھی درست نہیں ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو ہر قسم کے غلو سے محفوظ رکھے۔کیونکہ دین میں غلو کرنے کا انجام بہت برا ہے۔جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( صِنْفَانِ مِنْ أُمَّتِیْ لَنْ تَنَالَہُمَا شَفَاعَتِیْ : إِمَامٌ ظَلُوْمٌ غَشُوْمٌ، وَکُلُّ غَالٍ مَارِقٍ)) [1] ’’ میری امت کے دو قسم کے لوگوں کو میری شفاعت نصیب نہیں ہوگی۔ظالم بادشاہ اور ہر وہ شخص جو غلو کرے اور غلو کے ذریعے دین سے خارج ہوجائے۔‘‘ وآخر دعوانا أن الحمد للّٰه رب العالمین
[1] السلسلۃ الصحیحۃ 470