کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 336
اسی طرح کئی لوگ صالحین میں انتہائی غلو کرتے ہیں۔اور ان کی قبروں کی طرف ثواب کی نیت سے سفر کرتے ہیں، پھر ان سے نفع کی امید رکھتے ہوئے ان کی قبروں پر نذرو نیاز پیش کرتے ہیں۔رکوع وسجود کرتے ہیں اور انھیں حاجت روا اورمشکل کشا تصور کرتے ہوئے ان سے دعائیں مانگتے ہیں۔ جبکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو انبیائے کرام علیہم السلام کی قبروں کو سجدہ گاہ بنانے والوں کے متعلق آگاہ فرمایا کہ ان پر اللہ کی لعنت برستی ہے۔چہ جائیکہ کسی اور کی قبر کو اِس طرح سجدہ گاہ بنایا جائے ! سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت میں بار بار یوں ارشاد فرماتے : (( لَعْنَۃُ اللّٰہِ عَلَی الْیَہُوْدِ وَالنَّصَارٰی اِتَّخَذُوْا قُبُوْرَأَنْبِیَائِہِمْ مَسَاجِدَ)) [1] ’’ یہود ونصاری پر اللہ تعالی کی لعنت ہو جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔‘‘ اور اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصود اپنی امت کو ڈرانا تھا کہ وہ بھی یہود ونصاری کے نقشِ قدم پہ چلتے ہوئے اپنے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو سجدہ گاہ نہ بنائیں۔اور جب ایک نبی کی قبر کو سجدہ گاہ بنانا حرام ہے تو یقینا نبی سے کم تر کسی اور انسان کی قبر کو سجدہ بنانا بھی بالأولی حرام ہے۔ یاد رہے کہ صالحین میں غلو کی وجہ سے ہی زمین پر شرک کی ابتداء ہوئی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ام حبیبہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک گرجا گھر اور اس میں رکھی تصویروں کا تذکرہ کیا جسے انھوں نے حبشہ میں دیکھا تھا۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِنَّ أُولٰئِکَ إِذَا کَانَ فِیْہِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَمَاتَ، بَنَوْا عَلٰی قَبْرِہٖ مَسْجِدًا، وَصَوَّرُوْا فِیْہِ تِلْکَ الصُّوَرَ، فَأُولٰئِکَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللّٰہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ)) [2] ’’ ان لوگوں میں جب کوئی نیک آدمی فوت ہوتا تو وہ اس کی قبر پر مسجد بنا دیتے۔اور اس میں ان تصویروں کو رکھ دیتے۔تو یہ لوگ قیامت کے روز اللہ کے نزدیک سب سے برے ہوں گے۔‘‘ آج کل بہت سارے لوگ بڑے دھڑلے سے ’ غلو ‘ کرتے ہیں اور صالحین ِ امت کی تعریف میں اِس قدر حد سے تجاوز کرتے ہیں کہ انھیں اللہ تعالی کے اختیارات تک کا مالک تصور کرتے ہیں۔والعیاذ باللہ جیسا کہ ایک قوال کسی پیر کے بارے میں کہتا ہے : لوگی تینوں پیر مندے اساں تینوں رب منیا !! یعنی لوگ آپ کوپیر مانتے ہیں جبکہ ہم آپ کو ( نعوذ باللہ ) رب مانتے ہیں !!
[1] صحیح البخاری : 3453،3454 [2] صحیح البخاری 427