کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 334
ان دونوں آیات میں اللہ تعالی نے خصوصا اہل کتاب کو دین میں غلوکرنے سے منع فرمایا ہے۔کیونکہ وہ لوگ بہت زیادہ غلو کرتے تھے۔انبیاء علیہم السلام کے علاوہ اپنے راہبوں اور درویشوں میں بھی غلو کرتے تھے۔جیسا کہ اللہ تعالی کافرمان ہے :
﴿ اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَھُمْ وَ رُھْبَانَھُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ وَ مَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِیَعْبُدُوْٓا اِلٰھًا وَّاحِدًا لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ سُبْحٰنَہٗ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ ﴾ [1]
’’ ان لوگوں نے اپنے عالموں اور اپنے عابدوں کو اللہ کی بجائے معبود بنا لیا اور مسیح عیسی بن مریم کو بھی۔حالانکہ انھیں تو صرف ایک ہی معبود کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا جس کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں۔وہ ان کے شرک سے پاک ہے۔‘‘
ان لوگوں نے اپنے علماء اور درویشوں کو کس طرح معبود بنا لیا تھا ! اس کی وضاحت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث سے ہوتی ہے، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( أَمَا إِنَّہُمْ لَمْ یَکُوْنُوْا یَعْبُدُوْنَہُمْ،وَلٰکِنَّہُمْ کَانُوْا إِذَا أَحَلَّوْا لَہُمْ شَیْئًا اِسْتَحَلَّوْہُ،وَإِذَا حَرَّمُوْا عَلَیْہِمْ شَیْئًا حَرَّمُوْہُ)) [2]
’’ خبردار ! وہ ان کی عبادت نہیں کرتے تھے بلکہ وہ جب کسی چیز کو حلال قرار دیتے تو اسے یہ حلال تصور کر لیتے اور وہ جب کسی چیز کو حرام کہتے تو اسے یہ حرام مان لیتے۔‘‘
محترم بھائیو ! جیسا کہ اہل کتاب نے اپنے انبیاء علیہم السلام اور صالحین میں غلو کیا، بالکل اسی طرح سے اِس امت کے لوگ بھی امام الانبیاء جناب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور صالحین ِ امت میں غلو کرتے ہیں اور ان کی تعریف میں حد سے تجاوز کرتے ہیں۔
جیسا کہ بعض لوگ کہتے ہیں :
وہی جو مستوی عرش تھا خدا ہوکر اُتر پڑا ہے مدینہ میں مصطفی ہو کر
اور کسی نے غلو کرتے ہوئے یہ شعر کہا :
شریعت کا ڈر ہے نہیں تو یہ کہہ دوں خدا خود رسول ِ خدا بن کے آیا
اسی طرح بعض لوگ کہتے ہیں :
نہ بندہ رہے گا نہ اللہ رہے گا خدائی کا مالک محمد رہے گا
[1] التوبۃ9 :31
[2] جامع الترمذی :3095 وصححہ الألبانی