کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 325
حاصل ہوئیں۔جس سے دنیا آج تک حیران ہے کہ کس قدر تیزی کے ساتھ مسلمانوں نے اُس دور کی دو بڑی سلطنتوں ( روم وفارس ) کو اور پھرملک ِ مصر کو فتح کرلیا تھا ! ایسا یقینا اللہ تعالی کی توفیق سے اور پھرمسلمانوں کے عظیم جذبۂ جہاد اور سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کی کامیاب منصوبہ بندی اور جنگی پالیسی کے نتیجے میں ممکن ہوا۔ شہادت ِ عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات ِ مبارکہ میں سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بارے میں آگاہ کردیا تھا۔ جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، ابو بکر رضی اللہ عنہ، عمر رضی اللہ عنہ اور عثمان رضی اللہ عنہ ( یہ سب ) احد پہاڑ پر چڑھے تو وہ ہلنے لگا۔تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اپنا پاؤں مارا اور ارشاد فرمایا : (( أُثْبُتْ أُحُدُ، فَمَا عَلَیْکَ إِلَّا نَبِیٌّ أَوْصِدِّیْقٌ أَوْشَہِیْدَانِ)) [1] ’’ احد ! ثابت رہو (اور مت ہلو ) کیونکہ اِس وقت تمھارے اوپر نبی یا صدیق یا دو شہیدوں کے علاوہ کوئی نہیں۔‘‘ دو شہیدوں سے مراد عمر رضی اللہ عنہ اور عثمان رضی اللہ عنہ ہیں۔ اسی طرح کا ایک واقعہ جبل حراء پر بھی پیش آیا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چند صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے ہمراہ اس پہاڑ پر تھے۔اور وہ ہلنے لگ گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کے الفاظ ارشاد فرمائے تھے۔[2] خودعمر رضی اللہ عنہ بھی شہادت کی دعا ان الفاظ میں کیا کرتے تھے : ( اَللّٰہُمَّ ارْزُقْنِیْ شَہَادَۃً فِیْ سَبِیْلِکَ وَاجْعَلْ مَوْتِیْ فِیْ بَلَدِ رَسُوْلِکَ ) [3] ’’ اے اللہ ! مجھے اپنے راستے میں شہادت نصیب کرنا اور میری موت اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر میں کرنا۔‘‘ چنانچہ اللہ رب العزت نے آپ کی دعا کو قبول کیا اور انھیں شہادت نصیب کی۔ شہادت کا واقعہ : عمر و بن میمون رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کے پیچھے پہلی صف میں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ تھے اور ان کے پیچھے دوسری صف میں میں کھڑا تھا۔عمر رضی اللہ عنہ کی عادت تھی کہ آپ صفیں درست کرتے تھے حتی کہ جب نمازیوں میں کوئی خلل نہ دیکھتے تو تکبیر کہتے۔اور بسا اوقات پہلی رکعت میں سورۃ یوسف یا سورۃ النحل یا ان جیسی کوئی اور سورت پڑھتے حتی کہ لوگ آپ کے پیچھے پہنچ جاتے۔ تو ہوا یوں کہ آپ نے ابھی تکبیر ہی کہی تھی کہ کوئی شخص عمر رضی اللہ عنہ پر حملہ آور ہوا اور میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے
[1] صحیح البخاری :3686 [2] صحیح مسلم : 2417 [3] صحیح البخاری :1890