کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 314
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا : یا رسول اللہ ! آپ اس کی کیا تعبیر کرتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اس کی تعبیر علم ہے۔‘‘[1] نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ کی تعبیر علم کے ساتھ کی، کیونکہ دودھ تمام لوگوں کیلئے مفید ہوتا ہے اور اس کے ساتھ بدن کی اصلاح ہوتی ہے۔اسی طرح علم بھی تمام لوگوں کیلئے مفید ہوتا ہے اور اس کے ساتھ دنیا وآخرت کے تمام امور سنورتے ہیں۔ 9۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو بکر وعمر رضی اللہ عنہما کی اقتداء کرنے کا حکم دیا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے، اسی دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِنِّیْ لَا أَدْرِیْ مَا بَقَائِیْ فِیْکُمْ، فَاقْتَدُوْا بِالَّذَیْنِ مِنْ بَعْدِیْ )) وَأَشَارَ إِلٰی أَبِیْ بَکْرٍ وَعُمَرَ [2] ’’ مجھے نہیں معلوم کہ میں تم لوگوں میں کب تک باقی رہوں گا، لہذا تم میرے بعد ( ابو بکر وعمر رضی اللہ عنہما کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا) ان دو کی اقتداء کرنا۔‘‘ 10۔اگر نبوت کا سلسلہ چلتا تو عمر رضی اللہ عنہ نبی ہوتے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( لَوْ کَانَ بَعْدِیْ نَبِیٌّ لَکَانَ عُمَرَ ابْنَ الْخَطَّابِ)) [3] ’’ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ ہوتے۔‘‘ سامعین کرام ! ہم نے عمر رضی اللہ عنہ کے چند فضائل ومناقب ذکر کئے ہیں، جن سے اندازہ لگایا جا سکتاہے کہ موصوف کس قدر عظیم الشان تھے اور ان کا مقام ومرتبہ کس قدر بلند تھا۔اللہ تعالی ہمیں ان کے مرتبے کو پہچاننے اور ان سے سچی محبت کرنے کی توفیق دے۔ آئیے اب سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کی زندگی کے کچھ عملی پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہیں۔ عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کی زندگی کے چند عملی پہلو 1۔عمر رضی اللہ عنہ دین میں بہت مضبوط تھے اور اللہ کی کتاب پر سختی سے عمل کرنے والے تھے۔ انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
[1] صحیح البخاری :82، صحیح مسلم :2391 [2] جامع الترمذی :3663۔وصححہ الألبانی [3] جامع الترمذی : 3686۔وحسنہ الألبانی