کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 304
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے فضائل ومناقب تمام اہل السنۃ والجماعۃ اس بات پر متفق ہیں کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بعد حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سب سے افضل صحابی ہیں۔ جیسا کہ محمد بن حنفیہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنے والد ( حضرت علی رضی اللہ عنہ ) سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل کون ہے ؟ تو انھوں نے کہا : ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں۔ میں نے کہا : پھر کون ہے ؟ انھوں نے کہا : عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہیں۔ پھر مجھے خدشہ ہوا کہ اس کے بعد کہیں وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا نام نہ لے لیں تو میں نے کہا : پھر آپ ہیں ؟ انھوں نے کہا : میں تو مسلمانوں میں سے ایک عام شخص ہوں۔[1] سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کو متعدد فضائل ومناقب حاصل ہیں جن میں سے اہم فضائل ہم ذکر کرتے ہیں 1۔عمر رضی اللہ عنہ ابو بکر رضی اللہ عنہ کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب تھے حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ ( أَیُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَیْکَ ؟ ) ’’ آپ کو لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب کون ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں۔ میں نے کہا : مردوں میں سے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں۔ میں نے کہا : پھر کون ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : عمربن خطاب رضی اللہ عنہ ہیں۔[2] اور یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی حفصہ رضی اللہ عنہا سے شادی کر لی تھی۔ عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ان کی صاحبزادی حفصہ رضی اللہ عنہا کے شوہر خنیس بن حذافہ رضی اللہ عنہ جب وفات پا گئے تو میں عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور انھیں حفصہ سے شادی کی پیش کش کی۔عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا : مجھے مہلت دیں، میں ذرا اپنے معاملے میں غور کر لوں۔پھر کچھ دن کے بعد ان سے ملاقات ہوئی تو انھوں نے کہا : میں چاہتا ہوں کہ میں ابھی شادی نہ کروں۔اس کے بعد میں ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے کہا : اگر آپ پسند کریں تو میں حفصہ کی شادی آپ سے کردوں ؟ تو ابوبکر رضی اللہ عنہ خاموش رہے اور مجھے کوئی جواب نہ دیا۔مجھے ان کی خاموشی پر عثمان رضی اللہ عنہ کے انکار سے زیادہ غصہ آیا۔پھر میں کچھ روز ٹھہرا رہا، جس کے بعد رسول
[1] صحیح البخاری :3671، سنن أبی داؤد :4629 [2] صحیح البخاری :3662، صحیح مسلم :2384