کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 296
دوسرا خطبہ عزیز القدر بھائیو ! ہم نے خطبہ کے شروع میں عرض کیا تھا کہ باری تعالی کے عرش کا سایہ پانے والے خوش نصیب حضرات سات ہی قسم کے نہیں ہونگے، بلکہ کچھ اور لوگ بھی ان کی صف میں شامل ہیں۔آئیے اب ان کا تذکرہ کرتے ہیں۔ 8۔تنگ دست کو مہلت دینے یا اسے معاف کردینے والا شخص حضرت کعب بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا أَوْ وَضَعَ عَنْہُ أَظَلَّہُ اللّٰہُ فِیْ ظِلِّہٖ [1])) ’’ جس شخص نے کسی تنگدست کو مہلت دی یا اسے معاف کردیا اللہ تعالی اسے اپنے سائے میں سایہ نصیب کرے گا۔‘‘ دوسری روایت میں اِس حدیث کے یہ الفاظ ہیں : (( مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا أَوْ وَضَعَ لَہٗ، أَظَلَّہُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ تَحْتَ ظِلِّ عَرْشِہٖ یَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّہٗ)) [2] ’’ جس آدمی نے کسی تنگدست کو مہلت دی یا اسے معاف کردیا تو اسے اللہ تعالی قیامت کے روز اپنے عرش کے سائے تلے سایہ نصیب کرے گا، جبکہ اُس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی اور سایہ نہیں ہو گا۔‘‘ ایک اور روایت میں اس کے الفاظ یوں ہیں : (( مَنْ سَرَّہُ أَن یُّنْجِیَہُ اللّٰہُ مِنْ کُرَبِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ وَأَن یُّظِلَّہُ تَحْتَ عَرْشِہٖ فَلْیُنْظِرْ مُعْسِرًا )) ’’ جس شخص کو یہ بات اچھی لگے کہ اسے اللہ تعالی قیامت کے دن کی ہولناکیوں سے محفوظ رکھے اور اسے اپنے عرش کا سایہ نصیب کرے تو وہ تنگدست کو مہلت دے دے۔‘‘[3] 9۔سچاتاجر حضرت سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : (( اَلتَّاجِرُ الصَّدُوقُ مَعَ السَّبْعَۃِ فِی ظِلِّ عَرْشِ اللّٰہِ تَعَالٰی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ)) [4]
[1] صحیح مسلم :3006 [2] صحیح الجامع الصغیر :6107 [3] الألبانی :رواہ الطبرانی بإسناد صحیح۔صحیح الترغیب والترہیب :903 [4] الألبانی:رواہ سعید بن منصور بإسناد حسن موقوفا علیہ،وقال الحافظ : لکن حکمہ الرفع:الثمر المستطاب: 1 / 632