کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 290
’’ وہ دو آدمی جنھوں نے آپس میں ایک دوسرے سے اللہ کی رضا کیلئے محبت کی، اسی پر اکٹھے ہوئے اور اسی پر جدا جدا ہوئے۔‘‘ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( إِنَّ اللّٰہَ یَقُولُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ : أَیْنَ الْمُتَحَابُّونَ بِجَلَالِی الْیَوْمَ ؟ أُظِلُّہُمْ فِیْ ظِلِّیْ یَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلِّیْ )) [1] ’’ بے شک اللہ تعالی قیامت کے دن ارشاد فرمائے گا : آج میری خاطر محبت کرنے والے کہاں ہیں ! میں انھیں اپنے سائے میں جگہ دیتا ہوں جبکہ آج میرے سائے کے علاوہ اورکوئی سایہ نہیں۔‘‘ اللہ کیلئے ایک دوسرے سے محبت کرنا اُن تین اعمال میں سے ایک ہے جن کے ساتھ ایک مومن ایمان کی لذت کو محسوس کرتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( ثَلَاثٌ مَنْ کُنَّ فِیْہِ وَجَدَ حَلَاوَۃَ الْإِیْمَانِ )) ’’ تین خصلتیں ایسی ہیں کہ جو کسی شخص میں موجود ہوں تووہ ان کے ذریعے ایمان کی لذت اور اس کے مٹھاس کو پا لیتا ہے۔‘‘ (( أَنْ یَّکُوْنَ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِمَّا سِوَاہُمَا )) ’’ پہلی یہ ہے کہ اسے اللہ اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے ساتھ سب سے زیادہ محبت ہو۔‘‘ (( وَأَنْ یُّحِبَّ الْمَرْئَ لَا یُحِبُّہُ إِلَّا لِلّٰہِ )) ’’دوسری یہ ہے کہ اسے کسی شخص سے محبت ہو تو محض اللہ کی رضا کی خاطر ہو۔‘‘ ((وَأَنْ یَّکْرَہَ أَنْ یَّعُوْدَ فِیْ الْکُفْرِ بَعْدَ إِذْ أَنْقَذَہُ اللّٰہُ مِنْہُ، کَمَایَکْرَہُ أَنْ یُّلْقٰی فِیْ النَّارِ)) [2] ’’اور تیسری یہ ہے کہ اسے کفر کی طرف لوٹنا اسی طرح نا پسند ہو جیسا کہ جہنم میں ڈالا جانا اسے نا پسند ہے۔‘‘ اور اللہ کی رضا کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرنے سے محبت کرنے والوں کیلئے اللہ تعالی کی محبت واجب ہو جاتی ہے۔ ابو ادریس الخولانی بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں آپ سے اللہ کی رضا کیلئے محبت کرتا ہوں۔انھوں نے کہا : واقعتا اللہ کی رضا کیلئے ؟ میں نے کہا : جی ہاں محض اللہ کی رضا کیلئے۔تو انھوں نے کہا :آپ کو خوشخبری ہو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ آپ نے فرمایا : (( قَالَ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی:وَجَبَتْ مَحَبَّتِیْ لِلْمُتَحَابِّیْنَ فِیَّ،وَالْمُتَجَالِسِیْنَ فِیَّ، وَالْمُتَزَاوِرِیْنَ
[1] صحیح مسلم :2566 [2] صحیح البخاری : ۱۶، صحیح مسلم : 43