کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 289
رہا اور زکاۃ ادا کرتا رہا اور اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرا۔امید ہے کہ ایسے ہی لوگ ہدایت یافتہ ہونگے۔‘‘
جو شخص مسجد میں آتا ہے وہ اللہ تعالی کا مہمان ہوتا ہے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : (( مَنْ تَوَضَّأَ وَجَائَ إِلَی الْمَسْجِدِ فَہُوَ زَائِرٌ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ وَحَقٌّ عَلَی الْمَزُوْرِ أَن یُّکْرِمَ الزَّائِرَ)) [1]
’’ جو شخص وضو کرے اور مسجد کی طرف آئے تو وہ اللہ عز وجل کا مہمان ہے۔اورمیزبان (اللہ تعالی ) پر یہ حق ہے کہ وہ مہمان کا اکرام کرے۔‘‘
اور اللہ تعالی اپنے اس مہمان کی مہمانی جنت میں تیار کرتا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(( مَنْ غَدَا إِلَی الْمَسْجِدِ أَوْ رَاحَ، أَعَدَّ اللّٰہُ لَہُ فِی الْجَنَّۃِ نُزُلًا، کُلَّمَا غَدَا أَوْ رَاحَ)) [2]
’’ جو شخص صبح کے وقت یا شام کے وقت مسجد میں جائے تو اللہ تعالی اس کیلئے جنت میں مہمان نوازی تیار کرتا ہے، وہ جب بھی جائے، صبح کو یا شام کو۔‘‘
اور اندھیرے میں مسجدوں کی طرف چل کر آنے والے لوگوں کو قیامت کے روز مکمل نور نصیب ہوگا۔
حضرت بریدۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( بَشِّرِ الْمَشَّائِیْنَ فِی الظُّلَمِ إِلَی الْمَسَاجِدِ بِالنُّوْرِ التَّامِّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ[3]))
’’ اندھیروں میں مساجد کی طرف چل کر جانے والوں کو بشارت دے دیجئے کہ انھیں قیامت کے روز مکمل نور نصیب ہو گا۔‘‘
4۔باری تعالی کے عرش کے سائے میں جگہ پانے والے خوش نصیب لوگوں میں سے چوتھی قسم کے لوگ وہ ہیں جو صرف اللہ کی رضا کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔وہ کسی دنیاوی مقصد کی خاطر نہیں، کسی کے مال کی وجہ سے نہیں، کسی کے منصب کی وجہ سے نہیں، بلکہ صرف اور صرف اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل کرنے کی خاطر محبت کرتے ہیں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے لوگوں کو ان الفاظ کے ساتھ ذکر فرمایا :
((وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِی اللّٰہِ، اجْتَمَعَا عَلَیْہِ وَتَفَرَّقَا عَلَیْہِ ))
[1] السلسلۃ الصحیحۃ للألبانی :1169
[2] صحیح البخاری :662، صحیح مسلم :669
[3] سنن أبی داؤد :561 وجامع الترمذی : 223 وصححہ الألبانی