کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 288
مَوْتِکَ، وَصِحَّتَکَ قَبْلَ سَقَمِکَ، وَغِنَاکَ قَبْلَ فَقْرِکَ ))
’’پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت سمجھو۔اپنی جوانی کو اپنے بڑھاپے سے پہلے، اپنی فراغت کو اپنی مصروفیت سے پہلے، اپنی زندگی کو اپنی موت سے پہلے، اپنی تندرستی کو اپنی بیماری سے پہلے اور اپنی خوشحالی کو اپنی غربت سے پہلے۔‘‘[1]
نوجوانو ! یہ بات یاد رکھو کہ قیامت کے روز جن پانچ سوالوں کے جوابات ہر بندے کو دینا پڑیں گے ان میں سے ایک سوال جوانی کے متعلق ہوگا کہ اسے کس چیز میں کھپا دیا تھا ؟ اللہ تعالی کی فرمانبرداری میں یا نافرمانی میں ؟
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
((لَا تَزُوْلُ قَدَمَا ابْنِ آدَمَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ عِنْدِ رَبّہٖ حَتّٰی یُسْأَلَ عَنْ خَمْسٍ : عَنْ عُمُرِہٖ فِیْمَ أَفْنَاہُ، وَعَنْ شَبَابِہٖ فِیْمَ أَبْلَاہُ، وَ مَالِہٖ مِنْ أَیْنَ اکْتَسَبَہُ وَفِیْمَ أَنْفَقَہُ، وَ مَاذَا عَمِلَ فِیْمَا عَلِمَ)) [2]
’’ قیامت کے دن پانچ چیزوں کے بارے میں سوالات سے پہلے کسی بندے کے قدم اپنے رب کے پاس سے ہل نہیں سکیں گے : عمر کے بارے میں کہ اس نے کیسے گزاری ؟ جوانی کے بارے میں کہ اس نے اسے کس چیز میں کھپایا ؟ مال کے بارے میں کہ اس نے اسے کہاں سے کمایا اور کہاں پر خرچ کیا ؟ اور علم کے بارے میں کہ اس نے اس پر کتنا عمل کیا ؟ ‘‘
3۔((وَرَجُلٌ قَلْبُہُ مُعَلَّقٌ فِی الْمَسَاجِدِ)) ’’وہ آدمی جس کا دل مسجدوں میں لٹکا ہوا ہو۔‘‘
عرش باری تعالی کے سائے تلے جگہ پانے والے خوش نصیب لوگوں میں تیسری قسم کے لوگ وہ ہیں جنھیں اللہ کے گھروں سے شدید محبت ہوتی ہے۔وہ جب مسجدوں میں داخل ہوتے ہیں تو انھیں سکونِ قلب نصیب ہوتا ہے اور جب مسجدوں سے باہر جاتے ہیں تو ان میں واپس لوٹنے کیلئے بے تاب رہتے ہیں۔
مسجدوں کو آباد کرنا، ان کی رونقیں بڑھانا اور ان میں اللہ کے نام کو بلند کرنا ایسا عمل ہے کہ جس کی اللہ تعالی نے بڑی تعریف کی ہے اور اسے ایمان کی علامت قرار دیا ہے۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے :﴿اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰہِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ اَقَامَ الصَّلٰوۃَ وَ اٰتَی الزَّکٰوۃَ وَ لَمْ یَخْشَ اِلَّا اللّٰہَ فَعَسٰٓی اُولٰٓئِکَ اَنْ یَّکُوْنُوْا مِنَ الْمُھْتَدِیْنَ ﴾[3]
’’ اللہ کی مساجد کو آباد کرنا تو اس کا کام ہے جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لایا، نماز پابندی سے پڑھتا
[1] صحیح الترغیب والترہیب :3355
[2] جامع الترمذی :2416۔وصححہ الألبانی
[3] التوبۃ9:18