کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 283
سلیم بن عامر کہتے ہیں : (مَا أَدْرِیْ مَا یَعْنِیْ بِالْمِیْلِ، أَمَسَافَۃَ الْأَرْضِ أَوِ الْمِیْلَ الَّذِیْ تُکْحَلُ بِہِ الْعَیْنُ ) میں نہیں جانتا کہ میل سے مراد زمین کی مسافت ہے یا اس سے مراد وہ سلائی ہے جس کے ذریعہ آنکھ میں سرمہ لگایا جاتا ہے ! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(( فَیَکُوْنُ النَّاسُ عَلَی قَدْرِ أَعْمَالِہِمْ فِیْ الْعَرَقِ )) ’’ لوگوں میں سے ہر ایک اپنے اپنے عمل کے مطابق پسینے میں ہو گا۔‘‘ (( فَمِنْہُمْ مَّنْ یَّکُوْنُ إِلٰی کَعْبَیْہِ )) ’’ ان میں سے کسی کا پسینہ اس کے ٹخنوں تک ہو گا۔‘‘ (( وَمِنْہُمْ مَّنْ یَّکُوْنُ إِلٰی رُکْبَتَیْہِ )) ’’ کسی کا پسینہ اس کے گھٹنوں تک ہو گا۔‘‘ ((وَمِنْہُمْ مَّنْ یَّکُوْنُ إِلٰی حِقْوَیْہِ)) ’’کسی کا پسینہ اس کی کوکھ تک ہو گا۔‘‘ (( وَمِنْہُمْ مَّنْ یُلْجِمُہُ الْعَرَقُ إِلْجَامًا)) قَالَ: وَأَشَارَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم بِیَدِہٖ إِلٰی فِیْہِ۔ ’’ اور(آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اپنے منہ کی طرف اشارہ کرکے فرمایاکہ)کسی کو اس کا پسینہ لگام دے رہا ہوگا ( یعنی اس کے منہ تک ہو گا۔)‘‘[1] اسی طرح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((إِنَّ الْعَرَقَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ لَیَذْہَبُ فِیْ الْأَرْضِ سَبْعِیْنَ بَاعًا، وَإِنَّہُ لَیَبْلُغُ إِلٰی أَفْوَاہِ النَّاسِ أَوْ آذَانِہِمْ)) [2] ’’ قیامت کے دن پسینہ زمین میں ستر باع ( یعنی ستر مرتبہ دونوں ہاتھوں کے پھیلاؤ کے بقدر ) ہو گا اور وہ لوگوں کے منہ یا ان کے کانوں تک پہنچ رہا ہو گا۔‘‘ اورحضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((﴿یَوْمَ یَقُوْمُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِیْنَ ﴾ حَتّٰی یَغِیْبَ أَحَدُہُمْ فِیْ رَشْحِہٖ إِلٰی أَنْصَافِ أُذُنَیْہِ)) [3]
[1] صحیح مسلم:2864 [2] صحیح البخاری :6532، صحیح مسلم :2863 [3] صحیح البخاری :4938