کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 281
ظلِ عرشِ الٰہی کے حقدار کون ؟ اہم عناصرِ خطبہ : 1۔ظل ِ عرش ِ باری تعالی کے مستحق کون؟ 2۔ظل ِ عرشِ باری تعالی کے مستحقین کا اجمالی تذکرہ 3۔ظل ِ عرشِ باری تعالی کے مستحقین کا تفصیلی تذکرہ پہلا خطبہ محترم حضرات ! آج کے خطبۂ جمعہ کا موضوع صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی ایک متفق علیہ حدیث ہے، جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سات قسم کے خوش نصیب لوگوں کا تذکرہ فرمایا ہے جنھیں قیامت کے روز عرش ِ باری تعالی کا سایہ نصیب ہوگا اور اُس روز اس کے سائے علاوہ کوئی اور سایہ نہ ہوگا۔آئیے سب سے پہلے وہ حدیث سماعت کیجئے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( سَبْعَۃٌ یُظِلُّہُمُ اللّٰہُ فِی ظِلِّہٖ یَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّہُ )) ’’ سات قسم کے لوگ ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اپنے سائے میں جگہ دے گا اور اس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی اور سایہ نہ ہو گا۔‘‘ ((اَلْإِمَامُ الْعَادِلُ )) ’’عادل حکمران۔‘‘ ((وَشَابٌّ نَشَأَ بِعِبَادَۃِ اللّٰہِ )) ’’ وہ نوجوان جس کی نشو ونما اللہ کی عبادت کے ساتھ ہوئی۔‘‘ ((وَرَجُلٌ قَلْبُہُ مُعَلَّقٌ فِی الْمَسَاجِدِ )) ’’وہ آدمی جس کا دل مسجدوں میں لٹکا ہوا ہو۔‘‘ ((وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِی اللّٰہِ، اجْتَمَعَا عَلَیْہِ وَتَفَرَّقَا عَلَیْہِ )) ’’ وہ دو آدمی جنھوں نے آپس میں ایک دوسرے سے اللہ کی رضا کیلئے محبت کی، اسی پر اکٹھے ہوئے اور اسی پر جدا جدا ہوئے۔‘‘ (( وَرَجُلٌ دَعَتْہُ امْرَأَۃٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَّجَمَالٍ فَقَالَ : إِنِّی أَخَافُ اللّٰہَ )) ’’وہ آدمی جس کو ایک عہدے دارخوبصورت عورت نے دعوتِ ( زنا ) دی تو اس نے کہا : میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں۔‘‘ ((وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَۃٍ فَأَخْفَاہَا حَتّٰی َلا تَعْلَمَ شِمَالُہُ مَا تُنْفِقُ یَمِیْنُہُ ))