کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 275
(( إِنَّہٗ کَانَ حَرِیْصًا عَلٰی قَتْلِ صَاحِبِہٖ )) [1] ’’ کیونکہ وہ اپنے ساتھی کو قتل کرنے کی کوشش کررہا تھا۔‘‘ سامعین کرام ! قتل تو یہود ونصاری میں سے بھی کسی ایسے شخص کا ہو جس کو اسلامی مملکت میں جان ومال کے تحفظ کی ضمانت دی گئی ہو تو یہ اتنا بڑا گناہ ہے کہ اس کی وجہ سے قاتل کا جنت میں داخل ہونا تو دور کی بات، وہ جنت کی خوشبو تک نہیں پائے گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :(( مَنْ قَتَلَ مُعَاہَدًا لَمْ یَرَحْ رَائِحَۃَ الْجَنَّۃِ، وَإِنَّ رَائِحَتَہَا تُوْجَدُ مِن مَّسِیْرَۃِ أَرْبَعِیْنَ عَامًا)) [2] ’’ جو شخص کسی ایسے آدمی کو قتل کرے جس کو اسلامی مملکت میں جان ومال کے تحفظ کی ضمانت دی جا چکی ہو تو وہ جنت کی خوشبو تک نہیں پائے گا، حالانکہ اس کی خوشبو چالیس سال کی مسافت سے محسوس کی جا سکے گی۔‘‘ 4۔سود کھانا سات مہلک اور تباہ کن گناہوں میں سے چوتھا گناہ ہے : سود کھانا اللہ تعالی نے سود کو واضح طور پر حرام قرار دیا ہے۔ فرمایا : ﴿وَ اَحَلَّ اللّٰہُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰوا ﴾[3] ’’ اللہ تعالی نے تجارت کو حلال اور سود کو حرام کردیا ہے۔‘‘ اسی لئے اللہ تعالی نے تمام اہل ایمان کو سود کھانے سے منع فرمایا ہے۔اس کا فرمان ہے : ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْکُلُوا الرِّبٰٓوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَۃً وَاتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ﴾[4] ’’ اے ایمان والو ! تم بڑھا چڑھا کر سود نہ کھاؤ اور اللہ تعالی سے ڈرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہو سکو۔‘‘ ایک اور مقام پر اللہ تعالی نے سود کو ترک کرنے کاحکم دیا۔اور فرمایا : اگر تم ایسا نہیں کروگے تو سمجھ لو کہ تم نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف اعلان جنگ کردیا ہے۔ ارشاد ہے : ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰٓوا اِنْ کُنْتُمْ مُّؤمِنِیْنَ ٭ فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ﴾ [5]
[1] صحیح البخاری :2888 [2] صحیح البخاری :3166 [3] البقرۃ: 275 [4] آل عمران 3:130 [5] البقرۃ 2 :278۔279