کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 274
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : (( أَوَّلُ مَا یُقْضٰی بَیْنَ النَّاسِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فِی الدِّمَائِ)) [1]
’’ قیامت کے دن لوگوں میں سب سے پہلے خونوں کا فیصلہ کیا جائے گا۔‘‘
اور بے گناہ آدمی کو قتل کرنا اتنا بڑا گناہ ہے کہجو شخص کسی مومن کو عمداًقتل کرتا ہے اس کیلئے اللہ تعالی نے پانچ سخت وعیدیں ذکر کی ہیں۔قرآن مجید میں اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿وَمَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہُ جَہَنَّمُ خَالِدًا فِیْہَا وَغَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْْہِ وَلَعَنَہُ وَأَعَدَّ لَہُ عَذَابًا عَظِیْمًا﴾[2]
’’ اور جو کوئی کسی مومن کو قصداً قتل کر ڈالے اس کی سزا جہنم ہے، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پراللہ تعالی کا غضب ہے، اس پر اللہ تعالی کی لعنت ہے اور اس نے اس کیلئے بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے۔‘‘
اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
(( کُلُّ ذَنْبٍ عَسَی اللّٰہُ أَن یَّغْفِرَہُ إِلَّا الرَّجُلُ یَقْتُلُ الْمُؤْمِنَ مُتَعَمِّدًا، أَوِ الرَّجُلُ یَمُوتُ کَافِرًا)) [3]
’’ ممکن ہے کہ اللہ تعالی ہر گناہ معاف کردے، سوائے اس آدمی کے جس نے مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا، یا وہ آدمی جو کفر کی حالت میں مر گیا۔‘‘
اسی طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
(( لَوْ أَنَّ أَہْلَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ اشْتَرَکُوْا فِیْ دَمِ مُؤْمِنٍ لَأَکَبَّہُمُ اللّٰہُ فِیْ النَّارِ))
’’ اگر آسمان اور زمین والے ( سب کے سب ) ایک مومن کا خون بہانے میں شریک ہوجائیں تو اللہ تعالی ان سب کو جہنم میں ڈال دے گا۔‘‘ [4]
قتل ِ مومن اتنا بڑا گناہ ہے کہ اگر ایک شخص مومن کو قتل کرنے کی کوشش میں خود مارا جائے تو وہ جہنم میں چلا جاتا ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
(( إِذَا الْتَقَی الْمُسْلِمَانِ بِسَیْفَیْہِمَا فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِی النَّارِ))
’’ جب دو مسلمان اپنی تلواروں کے ساتھ ایک دوسرے پر حملہ آور ہوں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں چلے جاتے ہیں۔‘‘
کہا گیا : یا رسول اللہ ! یہ تو قاتل ہوا، مقتول کیوں جہنم میں جاتا ہے ؟
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
[1] صحیح البخاری :6533،6864، وصحیح مسلم :1678
[2] النساء4 :93
[3] سنن النسائی :3984۔وصححہ الألبانی
[4] جامع الترمذی :1398۔وصححہ الألبانی