کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 273
’’ کسی ایسے مسلمان کا خون حلال نہیں جو یہ گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں۔مگر تین میں سے ایک کے ساتھ : شادی شدہ زانی، جان کے بدلے جان اور دین ( اسلام ) کو چھوڑنے اور مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہونے والا۔‘‘ بے گناہ آدمی کے قتل کو اللہ تعالی نے دس اہم محرمات میں شمار فرمایا ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ قُلْ تَعَالَوْا اَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّکُمْ عَلَیْکُمْ اَلَّا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَ لَا تَقْتُلُوْٓا اَوْلَادَکُمْ مِّنْ اِمْلَاقٍ نَحْنُ نَرْزُقُکُمْ وَ اِیَّاھُمْ وَ لَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَھَرَ مِنْھَا وَ مَا بَطَنَ وَ لَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالْحَقِّ ذٰلِکُمْ وَصّٰکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَعْقِلُوْنَ ﴾ [1] ’’آپ کہہ دیجئے کہ آؤ میں پڑھ کر سناؤں، وہ چیزیں جو تمھارے رب نے تم پر حرام کردی ہیں۔وہ یہ ہیں کہ کسی چیز کو اس کا شریک نہ بناؤ۔اور والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔اور محتاجی کے خوف سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرو۔ہم ہی تمھیں بھی روزی دیتے ہیں اور انھیں بھی۔اور بے حیائی کے کاموں کے قریب تک نہ جاؤ چاہے وہ ظاہر ہوں یا پوشیدہ۔اور اس جان کو قتل نہ کرو جسے ( قتل کرنا ) اللہ نے حرام کردیا ہے۔مگر یہ کہ کسی شرعی حق کی وجہ سے کسی کو قتل کرنا پڑے۔اللہ نے تمھیں ان باتوں کا تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم عقل سے کام لو۔‘‘ دوسری طرف رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خونِ مسلم کو مکہ مکرمہ کی حرمت، ذو الحجہ کے مہینے کی حرمت اور یومِ عرفہ کی حرمت کی طرح حرمت والا قرار دیا ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں پہنچے اور لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا : (( إِنَّ دِمَائَ کُمْ وَأَمْوَالَکُمْ حَرَامٌ عَلَیْکُمْ کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ہٰذَا فِیْ شَہْرِکُمْ ہٰذَا فِیْ بَلَدِکُمْ ہٰذَا……[2])) ’’ بے شک تمھارے خون اور تمھارے مال حرمت والے ہیں، جس طرح تمھارا یہ دن تمھارے اس مہینے میں اور تمھارے اس شہر میں حرمت والا ہے……‘‘ یعنی جس طرح مکہ مکرمہ کی حرمت کو پامال کرنا، یا ذو الحج کے مہینے کی حرمت کو پامال کرنا، یا یوم عرفہ کی حرمت کو پامال کرنا حرام ہے، اسی طرح مومن کا خون بہانا بھی حرام ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قیامت کے روز سب سے پہلے خونوں کے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔
[1] الأنعام6 :151 [2] صحیح مسلم :1218