کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 272
کیونکہ رسول اکرم ا کا ارشاد گرامی ہے : (( مَنْ أَتٰی عَرَّافًا أَوْکَاھِنًا فَصَدَّقَہٗ بِمَا یَقُولُ فَقَدْ کَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلٰی مُحَمَّدٍ صلي اللّٰه عليه وسلم [1])) ’’ جو شخص کسی عرّاف (پوشیدہ چیزوں کی اطلاع دینے والے، مستقبل کی خبروں اورقسمت کے بارے میں آگاہ کرنے والے شخص) اور کاہن و نجومی کے پاس گیا اور اس کی باتوں کی تصدیق کی تو اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اتاری گئی شریعت کا انکار کردیا۔‘‘ دوسری حدیث میں ارشاد فرمایا : (( مَنْ أَتٰی عَرَّافًا فَسَأَلَہٗ عَنْ شَیْیٍٔ لَمْ تُقْبَلْ لَہٗ صَلَاۃُ أَرْبَعِیْنَ لَیْلَۃً[2])) ’’ جو شخص کسی عرّاف کے پاس گیا، پھر اس سے کسی چیز کے متعلق سوال کیا تو اس کی چالیس راتوں کی نمازیں قبول نہیں کی جائیں گی۔‘‘ 3۔قتل کرنا سات مہلک گناہوں میں سے تیسرا گناہ اُس جان کو قتل کرنا ہے جس کو قتل کرنا اللہ تعالی نے حرام قرار دیا ہے۔ اللہ تعالی نے کسی معصوم جان کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔اس کا فرمان ہے : ﴿ وَ لَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالْحَقِّ ﴾[3] ’’ اور تم اُس جان کو قتل نہ کرنا جسے ( قتل کرنا ) اللہ نے حرام کردیا ہے۔مگر اس صورت میں کہ اس کا قتل کیا جانا برحق ہو۔‘‘ اور ’’کسی کا قتل کیا جانا برحق ‘‘ اُس وقت ہوتا ہے جب وہ قصداً کسی مومن کوقتل کرے، یا شادی شدہ ہو اور بدکاری کرے، یا وہ دین اسلام سے مرتد ہوجائے۔ جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( لَا یَحِلُّ دَمُ امْرِیئٍ مُسْلِمٍ یَشْہَدُ أَن لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ إلِاَّ بِإِحْدَی ثَلاثٍ: اَلثَّیِّبُ الزَّانِیْ، وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ، وَالتَّارِکُ لِدِیْنِہِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَۃِ )) [4]
[1] صحیح الجامع الصغیر :5939 [2] صحیح الجامع الصغیر :5940 [3] الإسراء17 :33 [4] صحیح البخاری : ۶۸۷۸، وصحیح مسلم : ۱۶۷۶