کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 269
چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کچھ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ اس کنویں کو آئے اور پھر واپس آگئے اور فرمانے لگے:(( یَا عَائِشَۃُ ! کَأَنَّ مَائَ ہَا نُقَاعَۃُ الْحِنَّائِ أَوْ کَأَنَّ رُؤُسَ نَخْلِہَا رُؤُسُ الشَّیَاطِیْنِ )) ’’اے عائشہ! اس کا پانی انتہائی سرخ رنگ کا ہوچکا تھا اور اس کی کھجوروں کے سر ایسے تھے جیسے شیطان کے سر ہوں۔‘‘ (یعنی وہ انتہائی بدشکل تھیں) میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے جادو کو کنویں سے نکالا نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( قَدْ عَافَانِی اللّٰہُ، فَکَرِہْتُ أَنْ أُثَوِّرَ عَلَی النَّاسِ فِیْہِ شَرًّا )) ’’اللہ تعالیٰ نے مجھے عافیت دی ہے اور میں نہیں چاہتا کہ لوگ کسی شر اور فتنہ میں مبتلا ہوجائیں۔‘‘ اس کے بعد آپ نے اسے نکالنے کا حکم دیا اور پھر اسے زمین میں دبا دیا گیا۔[1] جادو سیکھنا کفر ہے یہاں ہم یہ بات واضح کردینا چاہتے ہیں کہ جادو سیکھنا اور اس کی تعلیم دینا کفر ہے۔اور اس کی سب سے بڑی دلیل اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے : ﴿وَ اتَّبَعُوْا مَا تَتْلُوْا الشَّیٰطِیْنُ عَلٰی مُلْکِ سُلَیْمٰنَ وَ مَا کَفَرَ سُلَیْمٰنُ وَ لٰکِنَّ الشَّیٰطِیْنَ کَفَرُوْا یُعَلِّمُوْنَ النَّاسَ السِّحْرَ وَ مَآ اُنْزِلَ عَلَی الْمَلَکَیْنِ بِبَابِلَ ھَارُوْتَ وَ مَارُوْتَ وَ مَا یُعَلِّمٰنِ مِنْ اَحَدٍ حتّٰی یَقُوْلَآ اِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَۃٌ فَلَا تَکْفُرْ فَیَتَعَلَّمُوْنَ مِنْھُمَا مَا یُفَرِّقُونَ بِہٖ بَیْنَ الْمَرْئِ وَ زَوْجِہٖ وَ مَا ھُمْ بِضَآرِّیْنَ بِہٖ مِنْ اَحَدٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰہِ وَ یَتَعَلَّمُوْنَ مَا یَضُرُّھُمْ وَ لَا یَنْفَعُھُمْ وَ لَقَدْ عَلِمُوْا لَمَنِ اشْتَرٰ ہُ مَا لَہٗ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنْ خَلَاقٍ وَ لَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِہٖٓ اَنْفُسَھُمْ لَوْ کَانُوْا یَعْلَمُوْنَ ﴾[2] ’’اور سلیمان علیہ السلام کی بادشاہت میں شیطان جو پڑھا کرتے تھے، وہ لوگ اس کی پیروی کرنے لگے حالانکہ سلیمان علیہ السلام نے کفر نہیں کیا تھا، البتہ ان شیطانوں نے کفر کیا تھا جو لوگوں کو جادو سکھلاتے تھے او ر وہ باتیں جو شہر بابل میں دو فرشتوں ہاروت و ماروت پر اتاری گئی تھیں۔اور وہ دونوں (ہاروت و ماروت) کسی کو جادو نہیں سکھلاتے تھے جب تک یہ نہیں کہہ لیتے کہ ہم آزمائش ہیں پس تو کفر نہ کر۔اس پر بھی وہ ان سے ایسی باتیں سیکھ لیتے ہیں جن کی وجہ سے وہ خاوند بیوی کے درمیان جدائی کرا دیں حالانکہ وہ اللہ کے حکم کے بغیر کسی کا جادو
[1] صحیح البخاری کتاب السلام، باب السحر حدیث :5763، صحیح مسلم :2189 [2] البقرۃ2 :102