کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 268
شیطان اس طرح کے کفریہ وشرکیہ اعمال جادو گروں سے کرواتے ہیں، پھر ان کی ’ خدمت ‘ کرتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا جادو واقعتا اثر رکھتا ہے یا اس کی کوئی تاثیر نہیں ہوتی ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ جادو واقعتا اللہ کے حکم سے اثر رکھتاہے۔چنانچہ جادو سے کوئی شخص قتل بھی ہوسکتا ہے، بیمار بھی ہوسکتا ہے اور اپنی بیوی کے قریب جانے سے عاجز بھی آسکتا ہے۔بلکہ جادو اللہ تعالی کے حکم سے خاوند بیوی کے درمیان جدائی بھی ڈال سکتا ہے اور ایک دوسرے کے دل میں نفرت بھی پیدا کرسکتا ہے اور محبت بھی۔ یاد رکھئے ! یہ سب کچھ اللہ کے حکم سے ہوتا ہے۔اللہ کے حکم کے بغیر کچھ بھی نہیں ہو سکتا۔اور اس کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی جادو کا اثر ہو گیا تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ قبیلہ بنو زُریق سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے (جسے لبید بن اعصم کہا جاتا تھا) رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کردیا، جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم متاثر ہوئے۔چنانچہ آپ کا خیال ہوتا کہ آپ نے فلاں کام کر لیا ہے حالانکہ آپ نے وہ نہیں کیا ہوتا تھا۔یہ معاملہ ایسے چلتا رہا یہاں تک کہ آپ ایک دن (یا ایک رات) میرے پاس تھے اور بار بار اللہ تعالیٰ سے دعا کر رہے تھے، اس کے بعد مجھ سے فرمانے لگے: (( یَا عَائِشَۃُ ! أَشَعَرْتِ أَنَّ اللّٰہَ أَفْتَانِیْ فِیْمَا اسْتَفْتَیْتُہُ، أَتَانِیْ رَجُلَانِ فَقَعَدَ أَحَدُہُمَا عِنْدَ رَأْسِیْ وَالْآخَرُ عِنْدَ رِجْلَیَّ )) ’’اے عائشہ ! کیا تمھیں معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے میری دعا قبول کر لی ہے، میرے پاس دو آدمی آئے تھے،ان میں سے ایک میرے سر اور دوسرا میرے پاؤں کے پاس بیٹھ گیا۔‘‘ اور ایک نے دوسرے سے پوچھا: ( مَا وَجَعُ الرَّجُلِ ؟ ) ’’ اس شخص کو کیا ہوا ہے؟‘‘ دوسرے نے کہا : ( مَطْبُوْبٌ ) ’’ اس پر جادو کیا گیا ہے۔‘‘ اس نے کہا : کس نے کیا ہے؟ دوسرے نے کہا : لبید بن اعصم نے۔ اس نے کہا : کس چیز میں کیا ہے؟ دوسرے نے کہا :کنگھی، بالوں اور کھجور کے خوشے کے غلاف میں۔ اس نے کہا :جس چیز میں اس نے جادو کیا ہے، وہ کہاں ہے؟ دوسرے نے کہا : بئر ذَروان میں۔