کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 263
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( ثَکِلَتْکَ أُمُّکَ یَا مُعَاذُ ! وَہَلْ یَکُبُّ النَّاسَ عَلٰی وُجُوہِہِمْ فِی النَّارِ إِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِہِمْ ) [1] ’’ معاذ ! تیری ماں تجھے گم پائے، لوگوں کو اوندھے منہ جہنم میں ان کی زبانوں کی کارستانیاں ہی گرائیں گی۔‘‘ اِس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ تقریبا پورے دین کا دار ومدار زبان پر ہے۔کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے اسلام کے پورے ارکان ذکر فرمائے، پھر صدقہ اور نماز تہجد اور اس کے بعد جہاد کا ذکر فرمایا۔اور اس کے بعد وہ چیز ذکر کی جس پر ان تمام باتوں کا دار ومدار ہے۔اور وہ ہے : زبان۔ اور اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری حدیث میں ارشاد فرمایا : ( مَن وَّقَاہُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ شَرَّ مَا بَیْنَ لَحْیَیْہِ وَشَرَّ مَا بَیْنَ رِجْلَیْہِ دَخَلَ الْجَنَّۃَ ) [2] ’’ جس شخص کو اللہ تعالی نے زبان اور شرمگاہ کے شر سے بچا لیا، وہ جنت میں داخل ہو گیا۔‘‘ نیز فرمایا : ( مَن یَّضْمَنْ لِیْ مَا بَیْنَ لَحْیَیْہِ وَمَا بَیْنَ رِجْلَیْہِ أَضْمَنْ لَہُ الْجَنَّۃَ ) [3] ’’ جو شخص مجھے اپنی زبان اور شرمگاہ کی ضمانت دے دے تو میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔‘‘ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنی زبانوں کو کنٹرول کرنے اور ان کی حفاظت کرنے کی توفیق دے۔اور ہمیں ان کی تمام آفات سے محفوظ رکھے۔ وآخر دعوانا أن الحمد للّٰه رب العالمین
[1] سنن ابن ماجہ :3973۔وصححہ الألبانی [2] جامع الترمذی :2409۔وصححہ الألبانی [3] صحیح البخاری:6474