کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 26
دوسرا خطبہ عزیز القدر بھائیو ! ’ اخلاص ‘ کے منافی ’ ریا ‘ ہے جو نیکیوں کو ضائع کردیتا اور اعمال صالحہ کو برباد کردیتا ہے۔اسی لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مسیح دجال سے بھی زیادہ خطرناک قرار دیا۔ ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم مسیح دجال کا تذکرہ کررہے تھے کہ اسی دوران رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِمَا ہُوَ أَخْوَفُ عَلَیْکُمْ عِنْدِیْ مِنَ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ ؟ ) ’’ کیا میں تمھیں اس کی خبر نہ دوں جو میرے نزدیک تمھارے لئے مسیح دجال سے بھی زیادہ خوفناک ہے ؟ ‘‘ تو ہم نے کہا : کیوں نہیں، ضرور بتائیے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( اَلشِّرْکُ الْخَفِیُّ : أَن یَّقُوْمَ الرَّجُلُ یُصَلِّیْ، فَیُزَیِّنُ صَلَاتَہُ لِمَا یَرَی مِنْ نَظَرِ رَجُلٍ ) ’’ وہ شرک خفی ہے۔اور اس سے مراد یہ ہے کہ (مثلا ) ایک آدمی نماز کیلئے کھڑا ہو، پھر وہ اپنی نماز کو خوبصورت بنائے ( یعنی خوب لمبا کرے ) کیونکہ اسے پتہ چل چکا کہ اسے کوئی دیکھ رہا ہے۔‘‘[1] اِس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ریاکاری کو ’ شرک خفی ‘ قرار دیا کیونکہ اس کا تعلق نیت کے ساتھ ہے اور نیتوں کا حال سوائے اللہ تعالیٰ کے کسی کو معلوم نہیں ہوتا۔اور اِس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازی کو بطور مثال بیان فرمایاہے کہ وہ کسی کو اپنی طرف دیکھ کر اپنی نماز لمبی کردیتا ہے۔ورنہ یہی نیت ( یعنی کسی کی خاطر اپنے عمل کو مزین کرنا ) کسی بھی عمل میں ہو تو وہ یقینا ’ شرک خفی ‘ ہے۔ ایک دوسری حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ریاکاری کو ’شرک اصغر ‘ قرار دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (إِنَّ أَخْوَفَ مَا أخَافُ عَلَیْکُمْ اَلشِّرْکُ الْأصْغَرُ) ’’ مجھے تم پر سب سے زیادہ خوف شرکِ اصغر کا ہے۔‘‘ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا کہ شرک اصغر کیا ہوتا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( اَلرِّیَائُ، یَقُوْلُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ لِأصْحَابِ ذَلِکَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ إِذَا جَازَی النَّاسَ : اِذْہَبُوْا إِلَی الَّذِیْنَ کُنْتُمْ تُرَاؤُوْنَ فِیْ الدُّنْیَا، فَانْظُرُوْا ہَلْ تَجِدُوْنَ عِنْدَہُمْ جَزَائً ؟ )
[1] سنن ابن ماجہ : ۴۲۰۴۔وحسنہ لألبانی