کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 259
جس کی طرف بھیجی گئی ہوتی ہے۔اگر وہ اس لعنت کا اہل ہو تو ٹھیک، ورنہ لعنت بھیجنے والے پر ہی لوٹ آتی ہے۔‘‘ خاص طور پر والدین پر لعنت بھیجنا کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (إِنَّ مِنْ أَکْبَرِ الْکَبَائِرِ أَنْ یَّلْعَنَ الرَّجُلُ وَالِدَیْہِ ) ’’بے شک کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے والدین پر لعنت بھیجے۔‘‘ پوچھا گیا : (یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ! وَکَیْفَ یَلْعَنُ الرَّجُلُ وَالِدَیْہِ؟ ) یا رسول اللہ ! آدمی اپنے والدین پر کیسے لعنت بھیجتا ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( یَسُبُّ الرَّجُلُ أَبَا الرَّجُلِ فَیَسُبُّ أَبَاہُ، وَیَسُبُّ أُمَّہُ فَیَسُبُّ أُمَّہُ ) ’’وہ کسی کے باپ کو گالیاں دیتا ہے تو اُس کے نتیجے میں وہ اِس کے باپ کو گالیاں دیتا ہے۔اور وہ کسی کی ماں کو گالیاں دیتا ہے تو وہ اِس کی ماں کو گالیاں دیتا ہے۔‘‘[1] 15۔بہتان لگانا زبان کی آفات میں سے ایک اور آفت بغیر ثبوت کے کسی پر بہتان لگانا ہے۔اور یہ بھی بہت بڑا گناہ ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ اِِنَّ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ الْغٰفِلٰتِ الْمُؤمِنٰتِ لُعِنُوْا فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ وَلَہُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ ﴾ [2] ’’ جو لوگ پاکدامن، گناہوں سے بے خبر، مومنہ عورتوں پر زناکی تہمت لگاتے ہیں، وہ یقینا دنیا وآخرت میں ملعون ہیں۔اور ان کیلئے بڑا عذاب ہے۔‘‘ اسی طرح ارشاد فرمایا : ﴿ وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوْا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَآئَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمٰنِیْنَ جَلْدَۃً وَّلاَ تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا وَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْفٰسِقُوْنَ ٭ اِِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْم بَعْدِ ذٰلِکَ وَاَصْلَحُوْا فَاِِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ ﴾[3] ’’ اور جو لوگ پاکدامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگا ئیں، پھر چار گواہ نہ لائیں تو انھیں تم لوگ اسی (۸۰) کوڑے مارو۔اور کبھی ان کی گواہی قبول نہ کرو۔اور یہی لوگ فاسق ہیں۔ہاں وہ لوگ جو اِس گناہ کے بعد توبہ اور اپنی اصلاح کرلیں، تو اللہ تعالی یقینا بڑا معاف کرنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔‘‘
[1] صحیح البخاری :5973، صحیح مسلم : 90 [2] النور24 : 23 [3] النور24 : 4۔5