کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 258
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
( سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوْقٌ وَقِتَالُہُ کُفْرٌ ) [1]
’’ مسلمان کو گالی گلوچ کرنا اللہ کی نافرمانی اور اس سے قتال کرنا کفر ہے۔‘‘
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
( لَیْسَ الْمُؤْمِنُ بِالطَّعَّانِ، وَلَا اللَّعَّانِ، وَلَا الْفَاحِشِ، وَلَا الْبَذِیِٔ ) [2]
’’ مومن نہ تو بہت زیادہ طعنے دیتا ہے، نہ بہت زیادہ لعنت بھیجتا ہے، نہ بے حیائی کے کام کرتا ہے اور نہ ہی بے حیائی کی گفتگو کرتا ہے۔‘‘
14۔لعنت بھیجنا
’زبان ‘ کی آفتوں میں سے ایک اور آفت لعنت بھیجنا ہے۔کیونکہ لعنت بھیجنا بہت بڑا گناہ ہے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ( وَمَنْ لَعَنَ مُؤْمِنًا فَہُوَ کَقَتْلِہٖ،وَمَنْ قَذَفَ مُؤْمِنًا بِکُفْرٍ فَہُوَ کَقَتْلِہٖ) [3]
’’جس نے مومن پر لعنت بھیجی تو وہ اسے قتل کرنے کے مترادف ہے۔اور جس نے مومن پر کفر کا بہتان لگایا تو وہ بھی اسے قتل کرنے کی مترادف ہے۔‘‘
اور حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
( إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا لَعَنَ شَیْئًا صَعِدَتِ اللَّعْنَۃُ إِلَی السَّمَائِ، فَتُغْلَقُ أَبْوَابُ السَّمَائِ دُوْنَہَا، ثُمَّ تَہْبِطُ إِلَی الْأرْضِ فَتُغْلَقُ أَبْوَابُہَا دُوْنَہَا، ثُمَّ تَأْخُذُ یَمِیْنًا وَشِمَالًا، فَإِذَا لَمْ تَجِدْ مَسَاغًا رَجَعَتْ إِلَی الَّذِیْ لُعِنَ، فَإِنْ کَانَ لِذَلِکَ أَہْلًا وَإِلَّا رَجَعَتْ إِلٰی قَائِلِہَا ) [4]
’’ ایک بندہ جب کسی چیز پر لعنت بھیجتا ہے تو لعنت آسمان کی طرف جاتی ہے، لیکن اس کے دروازے اس کے سامنے بند کردئیے جاتے ہیں، پھر وہ زمین کی طرف آتی ہے، لیکن اس کے دروازے بھی اس کے سامنے بند کردئیے جاتے ہیں، پھر وہ دائیں بائیں جاتی ہے، جب اسے کوئی راستہ نہیں ملتا تو وہ اُس کی طرف جاتی ہے
[1] صحیح البخاری :48،صحیح مسلم :64
[2] جامع الترمذی :1977۔وصححہ الألبانی
[3] صحیح البخاری :6047، صحیح مسلم :110
[4] سنن أبی داؤد :4905۔وحسنہ الألبانی