کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 256
وَیَکْلَحُ وَیَصِیْحُ ) [1] ’’ جس آدمی نے ( غیبت کرکے ) اپنے بھائی کا گوشت کھایا قیامت کے روز اس کا گوشت اس کے قریب کرکے اسے کہا جائے گا : لو اسے مردہ حالت میں کھا لو جیسا کہ تم نے اس کی زندگی میں اسے کھایا تھا۔چنانچہ وہ اسے کھائے گا اور انتہائی بد شکل ہو جائے گا اور چیخے گا۔‘‘ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیبت سے منع کرتے ہوئے ارشاد فرمایا : ( یَا مَعْشَرَ مَنْ آمَنَ بِلِسَانِہٖ وَلَمْ یَدْخُلِ الْإِیْمَانُ قَلْبَہُ ! لَا تَغْتَابُوا الْمُسْلِمِیْنَ، وَلَا تَتَّبِعُوْا عَوْرَاتِہِمْ، فَإِنَّہُ مَنِ اتَّبَعَ عَوْرَاتِہِمْ یَتَّبَعِ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ عَوْرَتَہُ،وَمَنْ یَّتَّبِعِ اللّٰہُ عَوْرَتَہُ یَفْضَحْہُ فِیْ بَیْتِہٖ ) ’’ اے ان لوگوں کی جماعت جو زبان سے ایمان لائے اور ایمان ان کے دل میں داخل نہیں ہوا ! تم مسلمانوں کی غیبت نہ کیا کرو اور نہ ہی ان کے عیبوں کا پیچھا کیا کرو۔کیونکہ جو شخص مسلمانوں کے عیبوں کا پیچھا کرتا ہے، اللہ تعالی اس کے عیبوں کا پیچھا کرتا ہے۔اور جس کے عیبوں کا اللہ عز وجل پیچھا کرتا ہے اسے اس کے گھر میں رسوا کرکے چھوڑتا ہے۔‘‘[2] اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیبت کرنے والوں کے برے انجام سے آگاہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا : ’’ جب میرے رب عز وجل نے مجھے معراج کرایا تو میں کچھ ایسے لوگوں کے پاس سے گذرا جنھیں تانبے کے ناخن دئیے گئے تھے اور وہ اپنے چہروں اور سینوں کو نوچ رہے تھے۔میں نے کہا : جبریل ! یہ کون ہیں ؟ تو انھوں نے جواب دیا :( ہٰؤُلَائِ الَّذِیْنَ یَأْکُلُوْنَ لُحُوْمَ النَّاسِ وَیَقَعُوْنَ فِیْ أَعْرَاضِہِمْ ) ’’ یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے ( غیبت کرتے ) ہیں اور ان کی عزتوں پر طعن وتشنیع کرتے ہیں۔‘‘ [3] اور غیبت کا ایک لفظ کس قدر سنگین ہوتا ہے اِس کا اندازہ آپ اس بات سے کر سکتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں حقارت آمیز انداز میں بس ایک لفظ کہا تھا اور وہ بھی بہت ہلکا سا لفظ، یعنی یہ کہ ان کا قد چھوٹا ہے ! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا:
[1] قال الحافظ فی الفتح ( الأدب۔باب الغیبۃ ) : سندہ حسن [2] سنن أبی داؤد :4880۔وقال الألبانی : حسن صحیح [3] سنن أبی داؤد :4878۔وصححہ الألبانی، وأخرجہ أحمد :13364۔وصححہ الأرناؤوط