کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 255
11۔غیبت کرنا زبان کی آفتوں میں سے ایک آفت غیبت کرنا ہے۔اور ’ غیبت ‘ کیا ہوتی ہے، اس کی وضاحت خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارک میں موجود ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( أَتَدْرُونَ مَاالْغِیْبَۃُ ؟ ) ’’ کیا تمھیں معلوم ہے کہ غیبت کیا ہے ؟ ‘‘ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (ذِکْرُکَ أَخَاکَ بِمَا یَکْرَہُ) ’’ تم اپنے بھائی کا ذکر اس چیز کے ساتھ کرو جسے وہ ناپسند کرتا ہو۔‘‘ پوچھا گیا کہ میں اس کے بارے میں جو کچھ کہوں اگر وہ واقعتا اس میں موجود ہو ؟ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( إِنْ کَانَ فِیْہِ مَا تَقُولُ فَقَدِ اغْتَبْتَہُ، وَإِنْ لَّمْ یَکُنْ فِیْہِ فَقَدْ بَہَتَّہُ ) ’’ اگر وہ چیز اس میں موجود ہو جو تم کہتے ہو تو تم نے اس کی غیبت کی۔اور اگر اس میں نہ ہو تو تم نے اس پر بہتان باندھا۔‘‘[1] لہذا اِس طرح مسلمانوں کی پیٹھ پیچھے اُن کے عیب بیان کرنا درست نہیں ہے۔کیونکہ اللہ تعالی نے اہل ایمان کو ایک دوسرے کی غیبت کرنے سے منع فرمایا ہے۔ ارشادِ باری تعالی ہے : ﴿وَلَا یَغْتَب بَّعْضُکُم بَعْضًا أَیُحِبُّ أَحَدُکُمْ أَن یَّأکُلَ لَحْمَ أَخِیْہِ مَیْتًا فَکَرِہْتُمُوہُ﴾ [2] ’’ اور تم میں سے کوئی شخص دوسرے کی غیبت نہ کرے، کیا تم میں سے کسی کو یہ بات پسند ہے کہ وہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے ؟ پس تم اسے نا پسند کروگے۔‘‘ گویا اللہ تعالی یہ فرما رہے ہیں کہ غیبت کرنا ایسے ہی ہے جیسے اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا ہے۔لہذا جس طرح تمھیں اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا نا پسند ہے اسی طرح اس کی غیبت بھی نا پسند ہونی چاہئے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ( مَنْ أَکَلَ لَحْمَ أَخِیْہِ فِی الدُّنْیَا قُرِّبَ لَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیُقَالُ لَہُ : کُلْہُ مَیِّتًا کَمَا أَکَلْتَہُ حَیًّا، فَیَأْکُلُہُ
[1] صحیح مسلم :2589 [2] الحجرات49 :12