کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 253
چلے گئے…………پھر ان دونوں نے وضاحت کی کہ وہ شخص جس کی باچھوں کو چیرا جا رہا تھا تو ( فَإِنَّہُ الرَّجُلُ یَغْدُوْ مِنْ بَیْتِہٖ فَیَکْذِبُ الْکِذْبَۃَ تَبْلُغُ الْآفَاقَ ) ’’یہ وہ ہے جو صبح کے وقت گھر سے نکلتا ہے، پھر جھوٹ بولتا ہے جو دور دور تک پھیل جاتا ہے۔اسے یہ عذاب قیامت تک دیا جاتا رہے گا……‘‘ [1] 7۔جھوٹی گواہی دینا زبان کی آفتوں میں سے ایک آفت جھوٹی گواہی دینا ہے۔ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( أَ لَا أُنَبِّئُکُمْ بِأَکْبَرِ الْکَبَائِرِ ؟ )’’ کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہ کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سوال تین بار کیا۔ہم نے کہا : کیوں نہیں اے اﷲ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (اَلْإِشْرَاکُ بِاللّٰہِ وَعُقُوْقُ الْوَالِدَیْنِ ) ’’ اﷲ کے ساتھ شرک کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہارا لیا ہوا تھا۔پھر آپ سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور فرمایا : ( أَ لَا وَقَوْلَ الزُّوْرِ وَشَہَادَۃَ الزُّوْرِ، أَ لَا وَقَوْلَ الزُّوْرِ وَشَہَادَۃَ الزُّوْر، أَ لَا وَقَوْلَ الزُّوْرِ وَشَہَادَۃَ الزُّوْر ) ’’ خبر دار ! جھوٹی بات اور جھوٹی گواہی سے بچنا۔خبر دار ! جھوٹی بات اور جھوٹی گواہی سے بچنا۔خبر دار ! جھوٹی بات اور جھوٹی گواہی سے بچنا۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بار بار یہی الفاظ دہراتے رہے یہاں تک کہ میں نے ( دل میں ) کہا کہ کاش آپ خاموشی اختیار فرما لیں۔[2] 8۔جھوٹی قسم کھا کر کسی چیز کو فروخت کرنا اور احسان جتلانا جھوٹی قسم اٹھا کر اپنی کوئی چیز فروخت کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔اسی طرح احسان جتلانا بھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
[1] صحیح البخاری : کتاب الجنائز :1386،7047 [2] صحیح البخاری :5976، صحیح مسلم :87