کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 252
( وَإِیَّاکُمْ وَالْکَذِبَ فَإِنَّ الْکَذِبَ یَہْدِیْ إِلَی الْفُجُوْرِ وَإِنَّ الْفُجُوْرَ یَہْدِیْ إِلَی النَّارِ، وَمَا یَزَالُ الرَّجُلُ یَکْذِبُ وَیَتَحَرَّی الْکَذِبَ حَتّٰی یُکْتَبَ عِنْدَ اللّٰہِ کَذَّابًا ) [1]
اور تم جھوٹ سے پرہیز کیا کرو کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم تک پہنچا دیتا ہے۔اور ایک شخص ہمیشہ جھوٹ بولتا اور جھوٹ ہی کا متلاشی رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالی کے ہاں لکھ دیا جاتا ہے کہ یہ بہت زیادہ جھوٹ بولنے والا ہے۔‘‘
جھوٹ بولنا منافق کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
( آیَۃُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ : إِذَا حَدَّثَ کَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا ائْتُمِنَ خَانَ ) [2]
’’ منافق کی تین نشانیاں ہیں : وہ جب بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے، جب وعدہ کرتا ہے تو اس کی خلاف ورزی کرتا ہے اور جب اسے امانت سونپی جاتی ہے تو اس میں خیانت کرتا ہے۔‘‘
جبکہ آج کل لوگ بڑے شوق سے جھوٹ بولتے ہیں اور اسے سوشل میڈیا کے ذریعے پوری دنیا میں پھیلاتے ہیں !!
اور کیا آپ کو معلوم ہے کہ اِس طرح جھوٹ کو دنیا میں پھیلانے کا انجام کیا ہے ! آئیے ایک حدیث سماعت کیجئے۔
حضرت سمرۃ بن جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تو ہماری طرف متوجہ ہو کر پوچھتے : آج رات تم میں سے کس نے خواب دیکھا ہے ؟ اگر کسی نے خواب دیکھا ہوتا تو وہ اسے بیان کردیتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تعبیر کردیتے۔پھر ایک دن آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسبِ معمول یہی سوال کیا تو ہم نے جواب دیا: نہیں ہم نے کوئی خواب نہیں دیکھا۔تو آپ نے فرمایا :
’’ لیکن میں نے آج رات ایک خواب دیکھا ہے اور وہ یہ ہے کہ دو آدمی میرے پاس آئے، انھوں نے میرے ہاتھوں کو پکڑا اور مجھے ارضِ مقدسہ میں لے گئے۔وہاں میں نے دیکھا کہ ایک شخص بیٹھا ہوا ہے اور ایک آدمی اس کے پاس کھڑا ہوا ہے جس کے ہاتھ میں ایک مہمیز تھی،اسے وہ اس کی ایک باچھ میں داخل کرتا ( پھر اسے کھینچ کر ) اس کی گدی تک لے جاتا، پھر دوسری باچھ کو بھی اسی طرح کھینچ کر پیچھے گدی تک لے جاتا۔اور یوں اس کی دونوں باچھیں اس کی گدی کے پاس مل جاتیں، پھر اس کی باچھیں اپنی حالت میں واپس آجاتیں، پھروہ اس کے ساتھ پہلے کی طرح کرتا۔میں نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ تو ان دونوں نے کہا : آگے چلو۔تو ہم آگے
[1] صحیح مسلم :2607
[2] صحیح البخاری :33