کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 251
( مَنْ کَذَبَ عَلَیَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ ) [1] ’’ جو شخص جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولے تووہ یقین کر لے کہ اس کا ٹھکانا جہنم ہے۔‘‘ لہٰذا اِس دور کے تمام خطباء اور واعظین پر اور اسی طرح عام لوگوں پربھی لازم ہے کہ وہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث بیان کرنے میں احتیاط سے کام لیں اور صرف وہ احادیث بیان کریں یا سوشل میڈیا پر دوسروں کے ساتھ شیئر کریں جو مستند اور ثابت شدہ ہوں۔ 5۔غیر اللہ کی قسم کھانا ’ زبان ‘ کی آفتوں میں سے ایک آفت غیر اللہ کی قسم کھانا ہے۔کیونکہ قسم صرف اللہ تعالی کی کھائی جا سکتی ہے، غیر اللہ کی نہیں کھائی جا سکتی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ( لَا تَحْلِفُوْا بِآبَائِکُمْ وَلَا بِأُمَّہَاتِکُمْ وَلَا بِالْأنْدَادِ، وَلَا تَحْلِفُوْا إِلَّا بِاللّٰہِ، وَلَا تَحْلِفُوْا بِاللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ صَادِقُوْنَ ) [2] ’’تم اپنے باپوں، ماؤں اور شریکوں کی قسم نہ اٹھایا کرو اور صرف اللہ ہی کی قسم اٹھایا کرو اور اللہ کی قسم بھی صرف اس وقت اٹھایا کرو جب تم سچے ہو۔‘‘ 6۔عمومی گفتگو میں جھوٹ بولنا ’زبان ‘کی آفتوں میں سے ایک آفت جھوٹ بولنا اور غلط بیانی کرنا ہے۔کیونکہ جھوٹ بولنا اور غلط بیانی کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :( عَلَیْکُمْ بِالصِّدْقِ فَإِنَّ الصِّدْقَ یَہْدِیْ إِلَی الْبِرِّ وَإِنَّ الْبِرَّ یَہْدِیْ إِلَی الْجَنَّۃِ، وَمَا یَزَالُ الرَّجُلُ یَصْدُقُ وَیَتَحَرَّی الصِّدْقَ حَتّٰی یُکْتَبَ عِنْدَ اللّٰہِ صِدِّیْقًا ) ’’ تم ہمیشہ سچ ہی بولا کرو کیونکہ سچ نیکی کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے اور ایک شخص ہمیشہ سچ بولتا اور سچ ہی کی تلاش میں رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالی کے ہاں لکھ دیا جاتا ہے کہ یہ نہایت سچ بولنے والا آدمی ہے۔‘‘ اس کے بعد فرمایا :
[1] صحیح البخاری : 107 [2] سنن أبی داؤد :3248، سنن النسائی :3769۔وصححہ الألبانی